جمعہ کے لئے کیسا لباس ہونا چاہئے؟
راوی: قتیبہ , مالک , نافع , عبداللہ بن عمر
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَی حُلَّةً فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْکَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ ثُمَّ جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُهَا فَأَعْطَی عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أَکْسُکَهَا لِتَلْبَسَهَا فَکَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مُشْرِکًا بِمَکَّةَ
قتیبہ، مالک، نافع، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عمر نے ایک جوڑا کپڑے کا فروخت ہوتے ہوئے دیکھا (اور وہ ریشمی تھا کہ جس کو عطاء بن حاجب فروخت کرتے تھے) تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کاش آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کپڑے کو خریدیں اور جمعہ کے دن اور جس دن باہر کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا کریں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو پہنا کریں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس لباس کو وہ شخص پہنے گا کہ جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے( نہ وہاں کی نعمتوں میں ) پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اس قسم کے جوڑے آئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا حضرت عمر کو دیا۔ عمرنے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے یہ کپڑا پہناتے ہیں اور پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عطارد کے جوڑوں کے متعلق کیا فرمایا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے تجھے یہ جوڑا پہننے کیلئے نہیں دیا ہے پھر حضرت عمر نے وہ جوڑا اپنے بھائی کو پہنایا جو کہ مشرک تھا مکہ مکرمہ میں ۔
Abu Al-Ash’ath narrated that he heard Aws bin Aws, the Companion of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Whoever performs Ghusl on Friday and washes (Ghassala), and comes early to the Masjid, walking not riding, and sits close to the Imam and listens attentively and does not engage in idle speech, for every step he takes he will have (the reward of) a year’s worth of good deeds.” (Sahih).