صلوة التسبیح
راوی: احمد بن محمد بن موسیٰ عبداللہ بن مبارک , عکرمہ بن عمارہ , اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ , انس بن مالک
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ غَدَتْ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ عَلِّمْنِي کَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي صَلَاتِي فَقَالَ کَبِّرِي اللَّهَ عَشْرًا وَسَبِّحِي اللَّهَ عَشْرًا وَاحْمَدِيهِ عَشْرًا ثُمَّ سَلِي مَا شِئْتِ يَقُولُ نَعَمْ نَعَمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي رَافِعٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ حَدِيثٍ فِي صَلَاةِ التَّسْبِيحِ وَلَا يَصِحُّ مِنْهُ کَبِيرُ شَيْئٍ وَقَدْ رَأَی ابْنُ الْمُبَارَکِ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ صَلَاةَ التَّسْبِيحِ وَذَکَرُوا الْفَضْلَ فِيهِ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ حَدَّثَنَا أَبُو وَهْبٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَکِ عَنْ الصَّلَاةِ الَّتِي يُسَبَّحُ فِيهَا فَقَالَ يُکَبِّرُ ثُمَّ يَقُولُ سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالَی جَدُّکَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُکَ ثُمَّ يَقُولُ خَمْسَ عَشْرَةَ مَرَّةً سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ يَتَعَوَّذُ وَيَقْرَأُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَفَاتِحَةَ الْکِتَابِ وَسُورَةً ثُمَّ يَقُولُ عَشْرَ مَرَّاتٍ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ يَرْکَعُ فَيَقُولُهَا عَشْرًا ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ فَيَقُولُهَا عَشْرًا ثُمَّ يَسْجُدُ فَيَقُولُهَا عَشْرًا ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُهَا عَشْرًا ثُمَّ يَسْجُدُ الثَّانِيَةَ فَيَقُولُهَا عَشْرًا يُصَلِّي أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ عَلَی هَذَا فَذَلِکَ خَمْسٌ وَسَبْعُونَ تَسْبِيحَةً فِي کُلِّ رَکْعَةٍ يَبْدَأُ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ بِخَمْسَ عَشْرَةَ تَسْبِيحَةً ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُسَبِّحُ عَشْرًا فَإِنْ صَلَّی لَيْلًا فَأَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يُسَلِّمَ فِي الرَّکْعَتَيْنِ وَإِنْ صَلَّی نَهَارًا فَإِنْ شَائَ سَلَّمَ وَإِنْ شَائَ لَمْ يُسَلِّمْ قَالَ أَبُو وَهْبٍ وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رِزْمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ يَبْدَأُ فِي الرُّکُوعِ بِسُبْحَانَ رَبِيَ الْعَظِيمِ وَفِي السُّجُودِ بِسُبْحَانَ رَبِيَ الْأَعْلَی ثَلَاثًا ثُمَّ يُسَبِّحُ التَّسْبِيحَاتِ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ وَحَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ زَمْعَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي رِزْمَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ إِنْ سَهَا فِيهَا يُسَبِّحُ فِي سَجْدَتَيْ السَّهْوِ عَشْرًا عَشْرًا قَالَ لَا إِنَّمَا هِيَ ثَلَاثُ مِائَةِ تَسْبِيحَةٍ
احمد بن محمد بن موسیٰ عبداللہ بن مبارک، عکرمہ بن عمارہ، اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ، انس بن مالک کہتے ہیں کہ ام سلیم صبح کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا مجھے ایسے کلمات سکھائے جو میں اپنی نماز میں پڑھوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دس مرتبہ اللَّهُ أَکْبَرُ دس مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ اور دس مرتبہ الْحَمْدُ لِلَّهِ پڑھو اور جو چاہوں مانگو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ہاں ہاں اس باب میں ابن عباس عبداللہ بن عمرو فضل بن عباس اور ابورافع سے بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حضرت انس کی حدیث حسن غریب ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نماز تسبیح کے بارے میں اور بھی روایات مروی ہیں لیکن ان میں اکثر صحیح نہیں ہیں ابن مبارک اور کئی علماء بھی صلوة التسبیح اور اس کی فضیلت کے بارے میں روایت کرتے ہیں
احمد بن عبدہ املی، ابووہب، عبداللہ بن مبارک سے تسبیح والی نماز کے متعلق تو انہوں نے فرمایا اللَّهُ أَکْبَرُ کہے اور پھر یہ پڑھے (سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالَی جَدُّکَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُکَ) اس کے بعد (سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ) پندرہ مرتبہ پڑھے پھر أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ و بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ پڑھ کر سورت فاتحہ اور کوئی اور سورت پڑھے پھر دس مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ پڑھے پھر رکوع میں دس مرتبہ پھر رکوع سے کھڑے ہو کر دس مرتبہ پھر سجدے میں دس مرتبہ پھر سجدے سے اٹھ کر دس مرتبہ پھر دوسرے سجدے میں دس مرتبہ یہ پڑھے اور چار رکعتیں اسی طرح پڑھے یہ ہر رکعات میں 75 تسبیحات ہوئیں پھر ہر رکعت میں پندرہ مرتبہ سے شروع کرے پھر قرأت کرے اور دس مرتبہ تسیبح کرے اور اگر رات کی نماز پڑھ رہا تو ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیرنا مجھے پسند ہے اگر دن کو پڑھے تو چاہے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیرے ابو وہب کہتے ہیں مجھے عبدالعزیز نے عبداللہ کے متعلق کہا کہ ان کا کہنا ہے کہ وہ رکوع میں پہلے تین مرتبہ سُبْحَانَ رَبِيَ الْعَظِيمِ اور سجدے میں پہلے تین مرتبہ سُبْحَانَ رَبِيَ الْأَعْلَی پڑھے اور پھر یہ تسبیحات پڑھے احمد بن عبدہ وہب بن زمعہ سے اور وہ عبدالعزیز سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن مبارک سے کہا کہ اگر اس نماز میں بھول جائے تو کیا سجدہ سہو کرکے دونوں سجدوں میں بھی دس دس مرتبہ تسبیحات پڑھے کہا کہ نہیں یہ تین سو تسبیحات ہی ہیں
Sayyidina Anas ibn Malik (RA) reported that Sayyidah Umm Sulaym (RA) came one morning to the Prophet . She requested (him), “Teach me expressions that I may recite in my salah.” So, he said, “Extol Allah ten times, glorify Him ten times and praise Him ten times (that is, say Allah u Akbar ten times ten times and SubhanaALLAH ten times and AlhamduliLLAH ten times). Then ask Him for whatever you want. Allah says: “Yes, Yes.”