مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ امارت وقضا کا بیان ۔ حدیث 840

رعایا کے تئیں حکمران کا شک وشبہ انتشار وبددلی کا باعث ہے ۔

راوی:

وعن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " إن الأمير إذا ابتغى الريبة في الناس أفسدهم " . رواه أبو داود
(2/343)

3709 – [ 49 ] ( لم تتم دراسته )
وعن معاوية قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " إنك إذا اتبعت عورات الناس أفسدتهم " . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "

اور حضرت ابوامامہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے کہ آپ نے فرمایا " حکمران جب لوگوں میں شک وشبہ کی بات ڈھونڈتا ہے تو لوگوں کو خراب کر دیتا ہے ۔ " (ابو داؤد)

تشریح :
اس ارشاد گرامی کے ذریعہ آئین جہانبانی کے ایک بڑے ہم نکتہ کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے کہ ملک وقوم کی سالمیت عوام کی فلاح وبہبودی اور عام اطمینان وامن کے لئے یہ ضروری ہے کہ حکمران اور رعایا کے درمیان مکمل اعتماد ہو بطور خاص حکمران کو یہ ملحوظ رکھنا چاہئے کہ اس کو اپنی رعایا کے تئیں اپنے اعتماد کا اظہار کرنا ہے ! جو تنگ نظر اور کم ظرف حکمران اپنی مملکت کے عام لوگوں یا کسی خاص طبقے کے بارے میں مستقل طور پر شک وشبہ میں مبتلا رہتے ہیں اور ان کی وفاداری پر یا ان کی حرکات و سکنات پر بدگمانی کرتے ہیں اور ان پر طرح طرح کے الزامات عائد کر کے ان سے مؤ اخذہ کرتے ہیں اور ان کو مختلف قسم کی سزاؤں اور عقوبتوں میں گرفتار کرتے ہیں اور اپنے ہی ہاتھوں اپنی حکمرانی کی جڑیں کھودتے ہیں کیونکہ اس صورت حال سے نہ صرف یہ کہ جن طبقوں پر مستقل شک وشبہ کا اظہار کیا جاتا ہے ان کے حالات دگرگوں ہو جاتے ہیں بلکہ ملک وقوم میں بے اطمینانی اور اضطراب وانتشار کی فضا پیدا ہو جاتی ہے ۔
اس حدیث کا مقصد جہاں لوگوں کے احوال کے تجسس اور ان کے عیوب تلاش کرنے سے منع کرنا ہے وہیں اس بات کا حکم دینا بھی ہے کہ اگر لوگوں میں کچھ عیوب ہوں تو ان کی پردہ پوشی کی جائے اور ان جو گناہ ولغزشیں سرزد ہوں ان سے درگزر کیا جائے ۔

اور حضرت معاویہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ " جب تم لوگوں کے (پوشیدہ ) عیوب کو تلاش کرو گے تو ان کو خرابی میں مبتلا کرو گے ۔" (بیہقی )

یہ حدیث شیئر کریں