بروز جمعہ قبولیت کی گھڑی کا بیان
راوی: قتیبہ , بکر یعنی ابن مضر , ابن ہاد , محمد بن ابراہیم , ابوسلمہ بن عبدالرحمن , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا بَکْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَيْتُ الطُّورَ فَوَجَدْتُ ثَمَّ کَعْبًا فَمَکَثْتُ أَنَا وَهُوَ يَوْمًا أُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحَدِّثُنِي عَنْ التَّوْرَاةِ فَقُلْتُ لَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُهْبِطَ وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ وَفِيهِ قُبِضَ وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ مَا عَلَی الْأَرْضِ مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ تُصْبِحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مُصِيخَةً حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنْ السَّاعَةِ إِلَّا ابْنَ آدَمَ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا مُؤْمِنٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ فَقَالَ کَعْبٌ ذَلِکَ يَوْمٌ فِي کُلِّ سَنَةٍ فَقُلْتُ بَلْ هِيَ فِي کُلِّ جُمُعَةٍ فَقَرَأَ کَعْبٌ التَّوْرَاةَ ثُمَّ قَالَ صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ فِي کُلِّ جُمُعَةٍ فَخَرَجْتُ فَلَقِيتُ بَصْرَةَ بْنَ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيَّ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ جِئْتَ قُلْتُ مِنْ الطُّورِ قَالَ لَوْ لَقِيتُکَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَأْتِيَهُ لَمْ تَأْتِهِ قُلْتُ لَهُ وَلِمَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُعْمَلُ الْمَطِيُّ إِلَّا إِلَی ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَسْجِدِي وَمَسْجِدِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ فَقُلْتُ لَوْ رَأَيْتَنِي خَرَجْتُ إِلَی الطُّورِ فَلَقِيتُ کَعْبًا فَمَکَثْتُ أَنَا وَهُوَ يَوْمًا أُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحَدِّثُنِي عَنْ التَّوْرَاةِ فَقُلْتُ لَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُهْبِطَ وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ وَفِيهِ قُبِضَ وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ مَا عَلَی الْأَرْضِ مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ تُصْبِحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مُصِيخَةً حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنْ السَّاعَةِ إِلَّا ابْنَ آدَمَ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُؤْمِنٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ قَالَ کَعْبٌ ذَلِکَ يَوْمٌ فِي کُلِّ سَنَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ کَذَبَ کَعْبٌ قُلْتُ ثُمَّ قَرَأَ کَعْبٌ فَقَالَ صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ فِي کُلِّ جُمُعَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ صَدَقَ کَعْبٌ إِنِّي لَأَعْلَمُ تِلْکَ السَّاعَةَ فَقُلْتُ يَا أَخِي حَدِّثْنِي بِهَا قَالَ هِيَ آخِرُ سَاعَةٍ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ فَقُلْتُ أَلَيْسَ قَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يُصَادِفُهَا مُؤْمِنٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ وَلَيْسَتْ تِلْکَ السَّاعَةَ صَلَاةٌ قَالَ أَلَيْسَ قَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَلَّی وَجَلَسَ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ لَمْ يَزَلْ فِي صَلَاتِهِ حَتَّی تَأْتِيَهُ الصَّلَاةُ الَّتِي تُلَاقِيهَا قُلْتُ بَلَی قَالَ فَهُوَ کَذَلِکَ
قتیبہ، بکر یعنی ابن مضر، ابن ہاد، محمد بن ابراہیم، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں کوہ طور پر گیا تو میری ملاقات کعب بن احبار سے ہوگئی۔ ہم دونوں ایک دن اکٹھے رہے۔ میں انہیں رسول کریم کی احادیث سناتا اور وہ مجھے تورات کی احادیث بیان کرتے رہے۔ پھر میں نے ان سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا طلوع آفتاب ہونے والے دنوں میں سب سے اچھا دن جمعہ کا ہے۔ اسی دن آدم کی پیدائش ہوئی اسی دن (آدم) جنت سے نکالے گئے اسی دن ان کی توبہ قبول ہوئی اسی دن ان کی وفات ہوئی اور یہی دن روز قیامت ہوگا۔ کوئی جانور ایسا نہیں جو جمعہ کے دن سورج طلوع ہونے تک قیامت کے خوف کی وجہ سے کان نہ لگائے رہے۔ اسی دن ایک گھڑی ایسی بھی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اس گھڑی نماز پڑھنے کے بعد رب ذوالجلال والا کرام سے کچھ طلب کرتا ہے تو رب قدوس اسے ضرور وہ چیز عطا فرماتے ہیں۔ کعب کہنے لگے ایسا دن تو سال میں ایک مرتبہ آتا ہے۔ میں نے کہا نہیں! ہر جمعہ کو ایسی ساعت آتی ہے۔ چنانچہ کعب نے تورات پڑھی اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سچ فرمایا یہ ساعت ہر جمعہ کو آتی ہے۔ پھر میں وہاں سے چلا تو بصرہ بن ابی بصرہ غفاری سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے دریافت کیا کہ (ابوہریرہ) کہاں سے آرہے ہو؟ میں نے کہا کوہ طور سے۔ فرمایا اگر میری ملاقات آپ سے وہاں جانے سے پہلے ہوجاتی تو آپ ہرگز وہاں نہ جاتے۔ میں نے پوچھا کیوں؟ کہنے لگے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ تین مسجدوں کے علاوہ کسی زیارت کیلئے سفر نہ کیا جائے۔ مسجد حرام مسجد نبوی اور مسجد بیت المقدس۔ پھر اس کے بعد میری ملاقات عبداللہ بن سلام سے ہوئی تو میں نے ان سے کہا میں آج کوہ طور پر گیا تھا وہاں میری کعب سے ملاقات ہوئی میں نے ایک دن ان کے ساتھ گزارہ میں ان سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث بیان کرتا تھا اور وہ تورات کی روایات بیان کرتے رہے۔ میں نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سورج طلوع ہونے والے دنوں میں سب سے بہتر دن جمعہ کا ہے اسی دن آدم کی پیدائش ہوئی اسی دن وہ جنت سے نکالے گئے اسی دن ان کی توبہ کو اللہ جل جلالہ نے شرف قبولیت بخشا۔ اسی دن ان کی وفات ہوئی اور قیامت بھی جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی اور انسان کے علاوہ کوئی جانور ایسا نہیں ہے جو جمعہ کے دن آفتاب طلوع ہونے تک قیامت کے ڈر کی وجہ سے اسی طرف متوجہ نہ رہے۔ (اور میں نے یہ بھی کہا کہ) اس میں ایک گھڑی ایسی بھی آتی ہے کہ اگر کوئی مسلمان شخص اس میں نماز ادا کرے اور اللہ جل جلالہ سے کوئی چیز طلب کرے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور وہ چیز عطا کرتے ہیں ۔ کعب کہنے لگے وہ دن تو سال بھر میں صرف ایک مرتبہ آتا ہے۔ عبداللہ بن سلام کہنے لگے کعب جھوٹ بولتے ہیں ۔ میں نے کہا اس کے بعد کعب نے (توریت کو) پڑھ کر دیکھا تو کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سچ کہا ہے یقینا ایسی گھڑی ہر جمعہ کو آتی ہے۔ اس پر عبداللہ فرمانے لگے۔ کعب نے سچ کہا اور مجھے اس ساعت کا علم ہے۔ میں نے کہا میرے بھائی پھر مجھے آگاہ کرو۔ انہوں نے کہا غروب آفتاب سے پہلے جمعہ کی آخری گھڑی ہے۔ میں نے کہا کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان نہیں سنا کہ جو شخص اس ساعت کو نماز میں پائے۔ لیکن اس وقت تو نماز ہی ادا نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کیا تم نے یہ فرمان نہیں سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے ایک نماز ادا کی اور دوسری نماز کے انتظار میں بیٹھا رہا تو گویا وہ حالت نماز میں ہی ہے۔ میں نے کہا کیوں نہیں ۔ کہا تو پھر یہ بھی اسی طرح ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “Abu Al-Qasim said: ‘On Friday there is an hour when, if a Muslim slave stands in prayer and asks Allah for something at that time, He will give it to him.” He was reducing it: lessening it.