غصہ کی حالت میں کسی قضیہ کا فیصلہ نہ کیا جائے
راوی:
عن أبي بكرة قال سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " لا يقضين حكم بين اثنين وهو غضبان "
حضرت ابوبکرہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ " جب کوئی حاکم وقاضی غصہ کی حالت میں ہو تو وہ اس وقت دو آدمیوں (کے نزاعی معاملے ) میں فیصلہ نہ دے " ( بخاری ومسلم)
تشریح :
غصہ کی حالت میں چونکہ غور و فکر کی قوت مغلوب ہو جاتی ہے اور ایسی صورت میں مبنی بر انصاف کے فیصلے کا صادر ہونا محل نظر ہو جاتا ہے اس لئے حکم دیا گیا ہے کہ کوئی حاکم وقاضی غیض وغضب کی حالت میں کسی قضیہ کا فیصلہ نہ کرے تا کہ اس کا غیض وغضب ، اس کے غور وفکر اور اجتہاد میں رکاوٹ نہ بنے اور وہ منصفانہ فیصلہ دے سکے اسی طرح سخت گرمی سردی ، بھوک پیاس اور بیماری کی حالت میں بھی کوئی حکم وفیصلہ نہ دے کیونکہ ان اوقات میں بھی حو اس پوری طرح قابو میں نہیں ہوتے اور دماغ حاضر نہیں رہتا ۔ لہٰذا اگر کوئی حاکم وقاضی ان احوال میں حکم و فیصلہ دے گا تو وہ کراہت کے ساتھ جاری ونافذ ہوگا ۔