منصب قضاء ایک ابتلاء ہے
راوی:
عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من جعل قاضيا بين الناس فقد ذبح بغير سكين " . رواه أحمد والترمذي وأبو داود وابن ماجه
حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو شخص لوگوں کے درمیان قاضی مقرر کیا گیا (گویا ) اس کو بغیر چھری کے ذبح کیا گیا ۔ (احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ )
تشریح :
" ذبح" سے اس کے متعارف معنی (یعنی ہلاکت بدن) مراد نہیں ہے بلکہ غیر متعارف معنی " ذہنی وروحانی ہلاکت " مراد ہے ۔ چنانچہ جس شخص کو قاضی مقرر کیا جاتا ہے وہ نہ صرف یہ کہ ہمہ وقت کی الجھن وپریشانی اور روحانی ، (اذیت ) یا یوں کہئے ۔ کہ درد بے دواء اور مفت کی بیماری میں مبتلا رہتا ہے بلکہ اس کو اپنی عاقبت کی خرابی کا خوف بھی رہتا ہے اور ظاہر ہے کہ چھری سے ذبح ہو جانا صرف لمحہ بھر کے لئے اذیت برداشت کرنا ہے جب کہ یہ اذیت عمر بھر کی ہے بلکہ اس کی حسرت وپیشمانی قیامت تک باقی رہنے والی ہے ۔