سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 432

بھول سے یا سونے کی بناء پر نماز ترک ہو جانا

راوی: احمد بن صالح , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , ابن مسیب , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ فَسَارَ لَيْلَةً حَتَّی إِذَا أَدْرَکَنَا الْکَرَی عَرَّسَ وَقَالَ لِبِلَالٍ اکْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ قَالَ فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَی رَاحِلَتِهِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّی إِذَا ضَرَبَتْهُمْ الشَّمْسُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمْ اسْتِيقَاظًا فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا بِلَالُ فَقَالَ أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِکَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا ثُمَّ تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ لَهُمْ الصَّلَاةَ وَصَلَّی بِهِمْ الصُّبْحَ فَلَمَّا قَضَی الصَّلَاةَ قَالَ مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَکَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَی قَالَ أَقِمْ الصَّلَاةَ لِلذِّکْرَی قَالَ يُونُسُ وَکَانَ ابْنُ شِهَابٍ يَقْرَؤُهَا کَذَلِکَ قَالَ أَحْمَدُ قَالَ عَنْبَسَةُ يَعْنِي عَنْ يُونُسَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ لِذِکْرِي قَالَ أَحْمَدُ الْکَرَی النُّعَاسُ

احمد بن صالح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ خیبر سے واپس ہوئے تو رات میں سفر کیا یہاں تک کہ ھم کو نیند آنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخر شب میں آرام کے لئے ایک جگہ اتر گئے اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا ہماری حفاظت کرنا آج رات (جا گتے رہنا) ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بھی آنکھ لگ گئی اس حالت میں کہ وہ اپنے اونٹ سے سہارا لگا کر بیٹھ گئے تھے پس نہ تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے، نہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ جاگے اور نہ ہی صحابہ میں سے کسی کی آنکھ کھلی یہاں تک کہ ان پر دھوپ آ گئی۔ تو سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھبرا کر بیدار ہوئے اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو (غصہ سے) آواز دی۔ انہوں نے (معذرت کرتے ہوئے) جواب دیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہوں مجھ پر بھی نیند غالب آگئی تھی جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر غالب آگئی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں سے تھوڑے فاصلہ تک اونٹوں کو لے گئے پھر اتر کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا پھر حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم فرمایا انہوں نے تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو جب بھی یاد آئے اس کو پڑھ لے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے نماز قائم کرو میری یاد کے لیے۔ یونس کہتے ہیں کہ ابن شہاب اس حدیث میں یہ آیت اسی طرح پڑھتے تھے اور احمد کہتے ہیں کہ عنبہ نے بسند یونس اس حدیث میں (لذکریٰ کے بجائے) کہا ہے احمد کہتے ہیں کہ الکری کا مطلب نیند ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں