مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ منصب قضا کی انجام دہی اور اس سے ڈرنے کا بیان ۔ حدیث 865

مدعا علیہ کا بیان سنے بغیر مدعی کے حق میں فیصلہ نہ کیا جائے

راوی:

عن علي رضي الله عنه قال : بعثني رسول الله صلى الله عليه و سلم إلى اليمن قاضيا فقلت : يا رسول الله ترسلني وأنا حديث السن ولا علم لي بالقضاء ؟ فقال : " إن الله سيهدي قلبك ويثبت لسانك إذا تقاضى إليك رجلان فلا تقض للأول حتى تسمع كلام الآخر فإنه أحرى أن يتبين لك القضاء " . قال : فما شككت في قضاء بعد . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه
وسنذكر حديث أم سلمة : " إنما أقضي بينكم برأيي " في باب " الأقضية والشهادات " إن شاء الله تعالى

اور حضرت علی کہتے ہیں کہ (جب ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قاضی بنا کر بھیجنے کا ارادہ کیا تو میں نے عرض کیا کہ آپ مجھ نوجوان کو (قاضی بنا کر ) بھیج رہے ہیں (جو کم عمری کی وجہ سے ناتجربہ کار بھی ہے اور ) جس کو (منصب قضا کی ذمہ داریوں کا پوری طرح علم بھی نہیں ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (تم اس بارے میں فکر نہ کرو ) اللہ تعالیٰ تمہارے دل کو فہم وفراست کی ہدایت عطا کرے گا اور تمہاری زبان کو صحیح اور برحق حکم وفیصلہ کرنے پر ) ثابت رکھے گا ۔ (پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منصب قضاء کی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے سلسلہ میں یہ تعلیم وہدایت دی کہ جب تمہارے پاس دو آدمی اپنا قضیہ لے کر آئیں تو تم پہلے آدمی (یعنی مدعا علیہ ) کا بیان نہ سن لو کیونکہ یہ (مدعا علیہ کا بیان تمہیں ) صحیح حکم وفیصلہ دینے میں اچھی مدد دے گا ۔" حضرت علی کہتے ہیں کہ (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ) اس مبارک دعا کی برکت سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس ہدایت و تعلیم پر عمل کرنے کے بعد میں کسی بھی قضیہ کا حکم فیصلہ کرنے میں مذبدب نہیں ہوا ۔" (ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ )

یہ حدیث شیئر کریں