امام وقت بیت المال سے اپنی تنخواہ لینے کا حقدار ہے
راوی:
وعن عائشة قالت : لما استخلف أبو بكر رضي الله عنه قال : لقد علم قومي أن حرفتي لم تكن تعجز عن مؤونة أهلي وشغلت بأمر المسلمين فسيأكل آل أبي بكر من هذا المال ويحترف للمسلمين فيه . رواه البخاري
اور حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق جب خلیفہ بنائے گئے تو فرمایا کہ " میری قوم کے لوگ (یعنی مسلمان جانتے ہیں کہ میرا کاروبار میرے اہل عیال کے اخرجات کے لئے کافی تھا ، اب میں مسلمانوں کے امور میں مشغول ہو گیا ہوں (اور اس کی وجہ سے ابوبکر کے اہل وعیال بیت المال ) کے مال سے کھائیں گے اور ابوبکر اس بیت المال کی آمدنی میں اضافہ کرنے اس کی حفاظت کرنے اور اس کو مسلمانوں کی ضروریات ودیگر مصارف میں اس کو خرچ کرنے کے ذریعہ مسلمانوں کی خدمت کرے گا ۔" (بخاری)
تشریح :
حضرت ابوبکر صدیق بازار میں کپڑے کی تجارت کرتے تھے اور اس کے ذریعہ اپنے اہل وعیال کے مصارف پورے کرتے تھے لیکن جب مسلمانوں نے ان کو منصب خلافت پر فائز کیا تو انہوں نے صحابہ کو اطلاع دے دی کہ اب میں امور خلافت کی انجام دہی اور مسلمانوں کی خدمت میں مشغول ہوگیا ہوں اس لئے اپنا کاروبار جاری نہیں رکھ سکتا لہٰذا اپنے اور اپنے اہل وعیال کے اخراجات کے بقدر بیت المال سے تنخواہ لیا کروں گا ۔