شعبان کو رمضان کے ساتھ ملا دینا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ شَهْرًا تَامًّا إِلَّا شَعْبَانَ فَإِنَّهُ كَانَ يَصِلُهُ بِرَمَضَانَ لِيَكُونَا شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ وَكَانَ يَصُومُ مِنْ الشَّهْرِ حَتَّى نَقُولَ لَا يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لَا يَصُومُ
ام سلمہ بیان کرتی ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے شعبان کے علاوہ کسی اور مہینے میں مکمل روزے رکھے ہوں آپ رمضان کے ساتھ شعبان کو ملا لیتے تھے تاکہ یہ دونوں مہینے لگاتار ہوجائیں آپ کسی مہینے میں یوں روزے رکھتے رہتے تھے کہ ہم کہتے کہ آپ روزہ رکھنا چھوڑیں گے نہیں اور کبھی آپ یوں روزے چھوڑ دیتے کہ ہم کہتے تھے کہ آپ اب روزہ نہیں رکھیں گے۔