اسلام میں نبوت کی علامتوں کا بیان
راوی: ابو الولید سلم ابورجاء عمران بن حصین
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ سَمِعْتُ أَبَا رَجَائٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ أَنَّهُمْ کَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ فَأَدْلَجُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّی إِذَا کَانَ وَجْهُ الصُّبْحِ عَرَّسُوا فَغَلَبَتْهُمْ أَعْيُنُهُمْ حَتَّی ارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ فَکَانَ أَوَّلَ مَنْ اسْتَيْقَظَ مِنْ مَنَامِهِ أَبُو بَکْرٍ وَکَانَ لَا يُوقَظُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَنَامِهِ حَتَّی يَسْتَيْقِظَ فَاسْتَيْقَظَ عُمَرُ فَقَعَدَ أَبُو بَکْرٍ عِنْدَ رَأْسِهِ فَجَعَلَ يُکَبِّرُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ حَتَّی اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَ وَصَلَّی بِنَا الْغَدَاةَ فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّ مَعَنَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا فُلَانُ مَا يَمْنَعُکَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَنَا قَالَ أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَيَمَّمَ بِالصَّعِيدِ ثُمَّ صَلَّی وَجَعَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَکُوبٍ بَيْنَ يَدَيْهِ وَقَدْ عَطِشْنَا عَطَشًا شَدِيدًا فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ إِذَا نَحْنُ بِامْرَأَةٍ سَادِلَةٍ رِجْلَيْهَا بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ فَقُلْنَا لَهَا أَيْنَ الْمَائُ فَقَالَتْ إِنَّهُ لَا مَائَ فَقُلْنَا کَمْ بَيْنَ أَهْلِکِ وَبَيْنَ الْمَائِ قَالَتْ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ فَقُلْنَا انْطَلِقِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ وَمَا رَسُولُ اللَّهِ فَلَمْ نُمَلِّکْهَا مِنْ أَمْرِهَا حَتَّی اسْتَقْبَلْنَا بِهَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَتْهُ بِمِثْلِ الَّذِي حَدَّثَتْنَا غَيْرَ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا مُؤْتِمَةٌ فَأَمَرَ بِمَزَادَتَيْهَا فَمَسَحَ فِي الْعَزْلَاوَيْنِ فَشَرِبْنَا عِطَاشًا أَرْبَعِينَ رَجُلًا حَتَّی رَوِينَا فَمَلَأْنَا کُلَّ قِرْبَةٍ مَعَنَا وَإِدَاوَةٍ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ نَسْقِ بَعِيرًا وَهِيَ تَکَادُ تَنِضُّ مِنْ الْمِلْئِ ثُمَّ قَالَ هَاتُوا مَا عِنْدَکُمْ فَجُمِعَ لَهَا مِنْ الْکِسَرِ وَالتَّمْرِ حَتَّی أَتَتْ أَهْلَهَا قَالَتْ لَقِيتُ أَسْحَرَ النَّاسِ أَوْ هُوَ نَبِيٌّ کَمَا زَعَمُوا فَهَدَی اللَّهُ ذَاکَ الصِّرْمَ بِتِلْکَ الْمَرْأَةِ فَأَسْلَمَتْ وَأَسْلَمُوا
ابو الولید سلم ابورجاء حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ کسی سفر میں ہم (صحابہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات بھر چلتے رہے جب صبح نزدیک ہوئی، تو سب سے پہلے جو شخص بیدار ہوا وہ ابوبکر تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند سے بیدار نہ کیا جاتا تھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود بیدار ہوں پھر عمر بیدار ہوئے اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کے پاس بیٹھ گئے اور بلند آواز سے تکبیر کہنے لگے یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو صبح کی نماز پڑھائی۔ قوم میں سے ایک آدمی علیحدہ رہا اس نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے فلاں! تجھ کو ہمارے ساتھ نماز پڑھنے سے کس چیز نے باز رکھا؟ اس نے عرض کیا مجھے جنابت پیش آ گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مٹی سے تیمم کر لو! اس کے بعد اس نے نماز ادا کی اور مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند سواروں کے ہمراہ آگے بھیج دیا ہم لوگ سخت پیاسے تھے لیکن چلے جا رہے تھے۔ اچانک ہم کو ایک عورت ملی جو اپنے دو پیر بڑی مشکوں کے درمیان لٹکائے ہوئے تھی۔ ہم نے اس عورت سے پوچھا پانی کہاں ہے؟ اس نے کہا پانی نہیں ہے۔ ہم نے دریافت کیا تیرے گھر اور پانی کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ اس نے کہا ایک دن رات کا! پھر ہم نے کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چل۔ اس نے کہا کون رسول اللہ ؟ ہم اس کو مجبور کر کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھی اس نے ویسا کہا جیسا ہم سے کہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس نے یہ بھی بیان کیا کہ وہ یتیم بچوں کی ماں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی دونوں مشکوں کے کھولنے کا حکم دیا۔ اور ان کے دہانہ پر ہاتھ پھیرا چنانچہ ہم چالیس پیاسے آدمیوں نے خوب پانی پیا اور ہم سب سیراب ہو گئے اور ہم نے جس قدر مشکیں اور برتن ہمارے پاس تھے سب بھر لئے صرف ہم نے اونٹوں کو پانی نہ پلایا پھر بھی اس کی مشک زیادہ بھری ہونے کی وجہ سے پھٹنے والی تھی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کچھ پاس ہے۔ لے آؤ چنانچہ اس کے لئے روٹی کے ٹکڑے اور چھوہارے جمع کردیئے گئے۔ حتیٰ کہ وہ اپنے گھر والوں کے پاس گئی اور اس نے کہا! میں نے ایک بڑے جادوگر کو دیکھا، لوگ خیال کرتے ہیں کہ وہ نبی ہے۔ اللہ نے اس کے ذریعے اس گاؤں کے لوگوں کو ہدایت کی وہ بھی مسلمان ہوگئی اور وہ سب بھی مسلمان ہو گئے۔
Narrated Imran bin Husain:
That they were with the Prophet on a journey. They travelled the whole night, and when dawn approached, they took a rest and sleep overwhelmed them till the sun rose high in the sky. The first to get up was Abu Bakr. Allah's Apostles used not to be awakened from his sleep, but he would wake up by himself. 'Umar woke up and then Abu Bakr sat by the side of the Prophet's head and started saying: Allahu-Akbar raising his voice till the Prophet woke up, (and after traveling for a while) he dismounted and led us in the morning prayer. A man amongst the people failed to join us in the prayer. When the Prophet had finished the prayer, he asked (the man), "O so-and-so! What prevented you from offering the prayer with us?" He replied, "I am Junub," Alllah's Apostle ordered him to perform Tayammam with clean earth. The man then offered the prayer. Allah's Apostle ordered me and a few others to go ahead of him. We had become very thirsty. While we were on our way (looking for water), we came across a lady (riding an animal), hanging her legs between two water-skins. We asked her, "Where can we get water?" She replied, "Oh ! There is no water." We asked, "how far is your house from the water?" She replied, "A distance of a day and a night travel." We said, "Come on to Allah's Apostle, "She asked, "What is Allah's Apostle ?" So we brought her to Allah's Apostle against her will, and she told him what she had told us before and added that she was the mother of orphans. So the Prophet ordered that her two water-skins be brought and he rubbed the mouths of the water-skins. As we were thirsty, we drank till we quenched our thirst and we were forty men. We also filled all our waterskins and other utensils with water, but we did not water the camels. The waterskin was so full that it was almost about to burst. The Prophet then said, "Bring what (foodstuff) you have." So some dates and pieces of bread were collected for the lady, and when she went to her people, she said, "I have met either the greatest magician or a prophet as the people claim." So Allah guided the people of that village through that lady. She embraced Islam and they all embraced Islam.