صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 834

اسلام میں نبوت کی علامتوں کا بیان

راوی: ابو نعیم زکریا عامر جابر

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرٌ قَالَ حَدَّثَنِي جَابِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ أَبِي تَرَکَ عَلَيْهِ دَيْنًا وَلَيْسَ عِنْدِي إِلَّا مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ وَلَا يَبْلُغُ مَا يُخْرِجُ سِنِينَ مَا عَلَيْهِ فَانْطَلِقْ مَعِي لِکَيْ لَا يُفْحِشَ عَلَيَّ الْغُرَمَائُ فَمَشَی حَوْلَ بَيْدَرٍ مِنْ بَيَادِرِ التَّمْرِ فَدَعَا ثَمَّ آخَرَ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ فَقَالَ انْزِعُوهُ فَأَوْفَاهُمْ الَّذِي لَهُمْ وَبَقِيَ مِثْلُ مَا أَعْطَاهُمْ

ابو نعیم زکریا عامر حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میرے والد کا انتقال ہوا اور ان پر کچھ قرض تھا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میرے والد نے اپنے اوپر کچھ قرض چھوڑا ہے۔ اور میرے پاس بجز اس کے جو ان کے کھجور کے درختوں سے پیدا ہو کچھ نہیں ہے۔ اور اس کی پیداوار کئی کئی سال تک ان کے قرض کی ادائیگی کے لئے کافی نہ ہوگی لہذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ساتھ چلئے تاکہ قرض خواہ مجھ پر سختی نہ کریں۔چنانچہ حضور تشریف لے گئے اور ان کھجور کے ڈھیروں میں سے ایک کے گرد گھومے اور دعا کی پھر دوسرے ڈھیر پر (ایسا ہی کیا) اس کے بعد ایک ڈھیر پر بیٹھ گئے اور فرمایا کہ چھوہارے نکالو، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا قرض پورا کر دیا اور جتنا ان کو دیا اتنے چھوہارے بچ بھی رہے۔

Narrated Jabir:
My father had died in debt. So I came to the Prophet and said, "My father (died) leaving unpaid debts, and I have nothing except the yield of his date palms; and their yield for many years will not cover his debts. So please come with me, so that the creditors may not misbehave with me." The Prophet went round one of the heaps of dates and invoked (Allah), and then did the same with another heap and sat on it and said, "Measure (for them)." He paid them their rights and what remained was as much as had been paid to them.

یہ حدیث شیئر کریں