مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ قضیوں اور شہادتوں کا بیان ۔ حدیث 899

مدعا علیہ کی قسم

راوی:

وعن ابن عباس : أن النبي صلى الله عليه و سلم قال لرجل حلفه : " احلف بالله الذي لا إله إلا هو ماله عندك شيء " يعني للمدعي . رواه أبو داود

اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ (ایک قضیہ میں ) جس شخص یعنی مدعا علیہ ) سے قسم کھلوائی جانی تھی اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس بات پر اللہ کی قسم کھاؤ جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ اس شخص (یعنی مدعی ) کا تم پر کوئی حق نہیں ہے ۔" (ابو داؤد)

تشریح :
جیسا کہ پہلے بتایا گیا اگر مدعی اپنے دعوی کے ثبوت میں گواہ پیش نہ کر سکے اور مدعا علیہ اس کے دعوی سے انکار کرے تو اس کے مطالبہ پر مدعا علیہ کو قسم کھانا ضروری ہوگا اور وہ اس طرح قسم کھائے گا کہ " میں اس خدائے واحد کی قسم کھاتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ اس شخض (یعنی مدعی ') نے مجھ پر اپنے جس حق کا دعوی کیا ہے وہ مبنی برصداقت نہیں ہے اور اس کا مجھ پر کوئی حق نہیں ہے ۔ "
قسم وحلف کے سلسلے میں یہ ضابطہ ملحوظ رہنا چاہئے کہ حلف ، قاضی یعنی حاکم عدالت دے گا مسلمان سے خدائے واحد کا حلف لیا جائے گا ، عیسائی کو خدائے انجیل کا ، یہودی کو خدائے تورات کا اور مجوسی وغیرہ کو صرف اللہ کا حلف دیا جائے گا ۔
یہ بات بھی پہلے بتائی جا چکی ہے کہ مدعاعلیہ کی قسم کا بہر صورت اعتبار ہوگا خواہ وہ عادل (سچا ) ہویا فاجر (جھوٹا ) ہو ہاں اگر قاضی یعنی حاکم عدالت کو سچی گواہی کے ذریعہ اس کے حلف کا جھوٹ معلوم ہو جائے گا تو اس صورت میں اس کا حلف کالعدم ہو جائے گا ۔

یہ حدیث شیئر کریں