جھوٹی گواہی شرک کے برابر ہے
راوی:
وعن خريم بن
فاتك قال : صلى رسول الله صلى الله عليه و سلم صلاة الصبح فلما انصرف قام قائما فقال : " عدلت شهادة الزور بالإشراك بالله " ثلاث مرات . ثم قرأ : ( فاجتنبوا الرجس من الأوثان واجتنبوا قول الزور حنفاء لله غير مشركين به )
رواه أبو داود وابن ماجه
(2/360)
3780 – [ 23 ] ( لم تتم دراسته )
ورواه أحمد والترمذي عن أيمن بن خريم إلا أن ابن ماجه لم يذكر القراءة
اور حضرت خریم ابن فاتک کہتے ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کی نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو (صحابہ سے خطاب کرنے کے لئے کھڑے ہوئے اور تین مرتبہ یہ الفاظ فرمائے کہ " جھوٹی گواہی شرک باللہ کے برابر کی گئی ہے ۔" اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بطور دلیل) یہ آیت تلاوت فرمائی (فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ 30 حُنَفَا ءَ لِلّٰهِ غَيْرَ مُشْرِكِيْنَ بِه ) 22۔ الحج : 30) پلیدی (بتوں کی پرستش ) سے بچو اور جھوٹ بولنے سے اجتناب کرو ، کیونکہ تم باطل سے حق رجوع کرنے والے ہو نہ کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے والے ہو ۔ اس روایت کو ابوداؤد اور ابن ماجہ نے نقل کیا ہے نیز اس کو روایت احمد وترمذی نے بھی ایمن ابن خریم سے نقل کیا ہے اور ابن ماجہ کی نقل کردہ روایت میں آیت شریفہ کا تلاوت کرنا مذکور نہیں ہے ۔"
تشریح :
جھوٹی گواہی شرک باللہ کے برابر کی گئی ہے ۔" کا مطلب یہ ہے کہ شرک کرنا اور جھوٹی گواہی دینا دونوں گناہ میں برابر ہیں ۔ کیونکہ شرک کا مطلب ہے " اللہ تعالیٰ کی طرف اس چیز کا جھوٹ بولنا جو جائز نہیں ہے ۔ اس اعتبار سے چونکہ ان دونوں کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہوتا لہٰذا حکم میں بھی دونوں برابر ہوئے ۔