سیدہ ّ عائشہ صدیقہ سے روایت کیا گیا ایک اور طریقہ
راوی: محمد بن سلمہ , ابن وہب , عمروبن حارث , یحیی بن سعید , عمرة , عائشہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عَمْرَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتْهَا فَقَالَتْ أَجَارَکِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ لَيُعَذَّبُونَ فِي الْقُبُورِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِذًا بِاللَّهِ قَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مَخْرَجًا فَخَسَفَتْ الشَّمْسُ فَخَرَجْنَا إِلَی الْحُجْرَةِ فَاجْتَمَعَ إِلَيْنَا نِسَائٌ وَأَقْبَلَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَلِکَ ضَحْوَةً فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ دُونَ رُکُوعِهِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِکَ إِلَّا أَنَّ رُکُوعَهُ وَقِيَامَهُ دُونَ الرَّکْعَةِ الْأُولَی ثُمَّ سَجَدَ وَتَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ فِيمَا يَقُولُ إِنَّ النَّاسَ يُفْتَنُونَ فِي قُبُورِهِمْ کَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالَتْ عَائِشَةُ کُنَّا نَسْمَعُهُ بَعْدَ ذَلِکَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
محمد بن سلمہ، ابن وہب، عمروبن حارث، یحیی بن سعید، عمرة، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک یہودیہ ان کے پاس آئی اور کہنے لگی اللہ تمہیں عذاب قبر سے بچائے۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! کیا لوگوں کو قبر میں بھی عذاب ہوگا؟ فرمایا ہاں! میں قبر کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر نکلے تو سورج گرہن ہوگیا۔ چنانچہ ہم سب حجرہ میں آگئے اور عورتیں بھی ہمارے پاس جمع ہونے لگیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے۔ اس وقت تقریبا چاشت کا وقت ہوگا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ادا کی اور طویل قیام کرنے کے بعد طویل رکوع کیا۔ پھر سر اٹھایا اور پہلے قیام سے ذرا کم طویل قیام کیا اور اس طرح پہلے رکوع سے ذرا کم طویل رکوع کیا۔ پھر سجدہ کیا اور دوسری رکعات بھی اسی طرح پڑھی فرق یہ تھا کہ اس میں قیام اور رکوع پہلی رکعت سے ذرا کم طویل تھے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں گئے تو سورج گرہن ختم ہوگیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور منبر پر بیٹھ کر ارشاد فرمایا لوگوں کی قبر میں اس طرح آزمائش کی جائے گی جس طرح کہ دجال کے سامنے آزمائش کی جائے گی۔ اس کے بعد ہم اکثر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے ہوئے سنا کرتے تھے۔
It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم prayed during an eclipse in a shaded area near Zamzam, bowing four times and prostrating four times. (Sahih)