سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ گرہن کے متعلق احادیث کی کتاب ۔ حدیث 1495

ایک اور (طریقہ) نماز

راوی: محمد بن بشار , معاذبن ہشام , قتادہ , حسن , نعمان بن بشیر

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ خَرَجَ يَوْمًا مُسْتَعْجِلًا إِلَی الْمَسْجِدِ وَقَدْ انْکَسَفَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّی حَتَّی انْجَلَتْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ کَانُوا يَقُولُونَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْخَسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ عُظَمَائِ أَهْلِ الْأَرْضِ وَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَکِنَّهُمَا خَلِيقَتَانِ مِنْ خَلْقِهِ يُحْدِثُ اللَّهُ فِي خَلْقِهِ مَا يَشَائُ فَأَيُّهُمَا انْخَسَفَ فَصَلُّوا حَتَّی يَنْجَلِيَ أَوْ يُحْدِثَ اللَّهُ أَمْرًا

محمد بن بشار، معاذ بن ہشام، قتادہ، حسن، نعمان بن بشیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلدی سے مسجد تشریف لے گئے۔ اس وقت سورج کو گرہن لگا ہوا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کی امامت کروائی یہاں تک کہ گرہن ختم ہوگیا۔ پھر ارشاد فرمایا دور جاہلیت میں لوگ کہا کرتے تھے کہ سورج یا چاند کسی بڑی شخصیت کی وفات کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے، انہیں کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے ہی دو چیزیں ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو جس طرح چاہتا ہے تغیر پذیر کرتا رہتا ہے۔ لہذا اگر سورج یا چاند گرہن ہوجائے تو جب تک وہ ختم نہ ہو جائے تم نماز پڑھا کرو۔ یا ایسا ہو کہ اللہ تعالیٰ کوئی (اس گرہن کی وجہ سے) نئی بات رونما کریں۔

It was narrated from Abu Bakrah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم prayed two Rakahs like this prayer of yours, and he mentioned the eclipse of the sun. (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں