امام نماز استسقاء کی امامت کب کرے؟
راوی: قتیبہ بن سعید , مالک , شریک بن عبداللہ بن ابونمر , انس بن مالک
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکَتْ الْمَوَاشِي وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمُطِرْنَا مِنْ الْجُمُعَةِ إِلَی الْجُمُعَةِ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ وَهَلَکَتْ الْمَوَاشِي فَقَالَ اللَّهُمَّ عَلَی رُئُوسِ الْجِبَالِ وَالْآکَامِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ فَانْجَابَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ انْجِيَابَ الثَّوْبِ
قتیبہ بن سعید، مالک، شریک بن عبداللہ بن ابونمر، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! مویشی مر گئے اور راستوں کی بندش ہوگئی۔ لہذا اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کی تو اس جمعہ سے لے کر اگلے جمعہ تک بارش برستی رہی۔ پھر ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! گھر گر گئے اور راستے بند ہو گئے اور مویشی بھی مرنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کی کہ یا اللہ! بارش پہاڑوں کی چوٹیوں ٹیلوں وادیوں اور درختوں پر برسا۔ اسی وقت مدینہ منورہ سے بادل کپڑے کی طرح پھٹ گئے۔ (یعنی منتشر ہو گئے اور آسمان صاف ہوگیا)
It was narrated from Hisham bin Is bin ‘Abdullah bin Kinanah that his father said: “So and so sent me to Ibn ‘Abbas to ask him how the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم prayed for rain (Istisqa’). He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم went out beseeching and bumble, (dressed) in a state of humility. He did not give a Khulbah like this Khutbah of yours, and he prayed two Rak’ahs.” (Hasan)