دعا کے متعلق
راوی: محمد بن عبدالاعلی , معتمر , عبیداللہ بن عمر , عمریٰ , ثابت , انس
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَهُوَ الْعُمَرِيُّ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَامَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَصَاحُوا فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَحَطَتْ الْمَطَرُ وَهَلَکَتْ الْبَهَائِمُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا قَالَ اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا قَالَ وَايْمُ اللَّهِ مَا نَرَی فِي السَّمَائِ قَزَعَةً مِنْ سَحَابٍ قَالَ فَأَنْشَأَتْ سَحَابَةٌ فَانْتَشَرَتْ ثُمَّ إِنَّهَا أُمْطِرَتْ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی وَانْصَرَفَ النَّاسُ فَلَمْ تَزَلْ تَمْطُرُ إِلَی يَوْمِ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَی فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ صَاحُوا إِلَيْهِ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَحْبِسَهَا عَنَّا فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَتَقَشَّعَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ فَجَعَلَتْ تَمْطُرُ حَوْلَهَا وَمَا تَمْطُرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةً فَنَظَرْتُ إِلَی الْمَدِينَةِ وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الْإِکْلِيلِ
محمد بن عبدالاعلی، معتمر، عبیداللہ بن عمر، عمریٰ، ثابت، انس فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ جمعہ ارشاد فرما رہے تھے کہ لوگ کھڑے ہو کر بولنا شروع ہوگئے کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! بارش نہ ہونے کی وجہ سے جانور مر گئے ہیں اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ وہ بارش برسائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی کہ یا اللہ! ہمیں پانی دے۔ اللہ کی قسم اس وقت ہمیں آسمان پر (دور دور تک) بادل کا ایک ٹکڑا بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا کہ اتنے میں ایک بادل دکھائی دیا اور پھر پھیلتا گیا۔ پھر بارش ہونے لگی۔ رسول اللہ منبر سے نیچے تشریف لائے اور نماز پڑھ کر فارغ ہوئے۔ پھر اگلے جمعہ تک مسلسل مینہ برستا رہا۔ جب اگلے جمعہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے تو لوگ پکارنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! گھر تباہ ہوگئے راستے بند ہوگئے۔ پروردگار سے دعا کیجئے کہ بارش بند کر دے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرانے لگے اور دعا کی کہ یا اللہ! ہم پر نہیں ہمارے اردگرد برسا۔ یہ فرمانا تھا کہ بادل مدینہ سے چھٹ گئے اور مدینہ کے اردگرد مینہ برستا رہا لیکن مدینہ میں ایک قطرہ بھی نہیں گرا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے مدینہ کی طرف (نظر اٹھا کر دیکھا) تو یوں محسوس ہوا گویا اس نے تاج پہن رکھا تھا اور اس پر مینہ برس رہا تھا۔
It was narrated that Ibn Shihab said: ‘Abbad bin Tamim told me that he heard his paternal uncle, who was one of the Companions of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم went out one day to pray for rain. He turned his back toward the people, praying to Allah, and he turned to face the Qiblah. He turned his Rida’ around, then he prayed two Rak’ahs.” (One of the narrators) Ibn Abi Dhi’b said in the Hadith: “And he recited in them both.” (Sahih)