حالت احرام والے شخص کا شکار کا گوشت کھانا جبکہ اس نے خود شکار نہ کیا ہو
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَأَبُو قَتَادَةَ حَلَالٌ إِذْ رَأَيْتُ حِمَارًا فَرَكِبْتُ فَرَسًا فَأَصَبْتُهُ فَأَكَلُوا مِنْ لَحْمِهِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَلَمْ آكُلْ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ فَقَالَ أَشَرْتُمْ قَتَلْتُمْ أَوْ قَالَ ضَرَبْتُمْ قَالُوا لَا قَالَ فَكُلُوا
حضرت عبداللہ بن ابوقتادہ اپنے والد کا یہ بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ہم سفر کر رہے تھے لوگ حالت احرام میں تھے جبکہ حضرت ابوقتادہ حالت احرام میں نہیں تھے (حضرت ابوقتادہ بیان کرتے ہیں ) میں نے ایک نیل گائے کو دیکھا میں اپنے گھوڑے پر سوار ہوا اور اسے جا لیا لوگوں نے حالت احرام میں ہونے کے باوجود اس کا گوشت کھا لیا لیکن میں نے نہیں کھایا تھا جب وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے انہوں نے آپ سے دریافت کیا کیا تم لوگوں نے شکار کیا تھا یا تم نے اسے مارا تھا (راوی کو شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں ضربتم (یعنی تم نے اسے مارا ہے) لوگوں نے عرض کی نہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم کھا لو۔