اذان کا طریقہ
راوی: نفیلی , ابراہیم بن اسمعیل بن عبدالملک بن ابی محذورہ , عبدالملک ابی محذورہ , ابومحذورہ
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ قَالَ سَمِعْتُ جَدِّي عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ أَبِي مَحْذُورَةَ يَذْکُرُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَحْذُورَةَ يَقُولُ أَلْقَی عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَذَانَ حَرْفًا حَرْفًا اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ قَالَ وَکَانَ يَقُولُ فِي الْفَجْرِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ
نفیلی، ابراہیم بن اسماعیل بن عبدالملک بن ابی محذورہ، عبدالملک ابی محذورہ، حضرت ابومحذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک ایک حرف کر کے اذان سکھائی ہے یعنی اَللہ اَکبَر (چار مرتبہ) اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ (دو مرتبہ) اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ (دو مرتبہ) اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ (دو مرتبہ) اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ (دو مرتبہ) حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ (دو مرتبہ) حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ (دو مرتبہ) اور فجر میں الصَّلوٰةُ خَیرُ مِّنَ النَّوم (دوومرتبہ) کہتے تھے۔ ان تمام روایت میں شہادتیں چار مرتبہ مذکور ہے یہ شوافع کا مستدل ہے ان کے یہاں ترجیع افضل ہے جسکی حقیقت یہ ہے کہ شہادتیں پہلے آہستہ اور پھر بلند آواز سے ادا کئے جائیں احناف کے نزدیک عبداللہ بن زید کی حدیث پر مسئلہ کا مدار ہے جس میں ترجیع نہیں ہے اختلاف فضیلت میں ہے جواز میں نہیں اور ابومحذورہ کی روایت میں جو ترجیع کا ذکر ہے وہ ان کے ساتھ مخصوص ہے۔