اذان کا طریقہ
راوی: محمد بن مثنی , ابوداؤد , نصر بن مہاجر , یزید بن ہارون , مسعودی بن مرہ , ابن ابی لیلی , معاذ بن جبل
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ أَبِي دَاوُدَ ح و حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ أُحِيلَتْ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ وَأُحِيلَ الصِّيَامُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ وَسَاقَ نَصْرٌ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ وَاقْتَصَّ ابْنُ الْمُثَنَّی مِنْهُ قِصَّةَ صَلَاتِهِمْ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَطْ قَالَ الْحَالُ الثَّالِثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَصَلَّی يَعْنِي نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ ثَلَاثَةَ عَشَرَ شَهْرًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی هَذِهِ الْآيَةَ قَدْ نَرَی تَقَلُّبَ وَجْهِکَ فِي السَّمَائِ فَلَنُوَلِّيَنَّکَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَکُمْ شَطْرَهُ فَوَجَّهَهُ اللَّهُ تَعَالَی إِلَی الْکَعْبَةِ وَتَمَّ حَدِيثُهُ وَسَمَّی نَصْرٌ صَاحِبَ الرُّؤْيَا قَالَ فَجَائَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَقَالَ فِيهِ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ مَرَّتَيْنِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ مَرَّتَيْنِ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ أَمْهَلَ هُنَيَّةً ثُمَّ قَامَ فَقَالَ مِثْلَهَا إِلَّا أَنَّهُ قَالَ زَادَ بَعْدَ مَا قَالَ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِّنْهَا بِلَالًا فَأَذَّنَ بِهَا بِلَالٌ و قَالَ فِي الصَّوْمِ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ وَيَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَائَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی کُتِبَ عَلَيْکُمْ الصِّيَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکُمْ إِلَی قَوْلِهِ طَعَامُ مِسْکِينٍ فَمَنْ شَائَ أَنْ يَصُومَ صَامَ وَمَنْ شَائَ أَنْ يُفْطِرَ وَيُطْعِمَ کُلَّ يَوْمٍ مِسْکِينًا أَجْزَأَهُ ذَلِکَ وَهَذَا حَوْلٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ إِلَی أَيَّامٍ أُخَرَ فَثَبَتَ الصِّيَامُ عَلَی مَنْ شَهِدَ الشَّهْرَ وَعَلَی الْمُسَافِرِ أَنْ يَقْضِيَ وَثَبَتَ الطَّعَامُ لِلشَّيْخِ الْکَبِيرِ وَالْعَجُوزِ اللَّذَيْنِ لَا يَسْتَطِيعَانِ الصَّوْمَ وَجَائَ صِرْمَةُ وَقَدْ عَمِلَ يَوْمَهُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ
محمد بن مثنی، ابوداؤد، نصر بن مہاجر، یزید بن ہارون، مسعودی بن مرہ، ابن ابی لیلی، معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ روزے اور نماز میں تین تین تبدیلیاں ہوئی ہیں نصر نے تفصیل سے حدیث بیان کی ہے جبکہ ابن المثنیٰ نے اس میں سے کم کر کے صرف بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے کا تذکرہ کیا تیسری تبدیلی یہ ہوئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے تیرہ مہینوں تک نماز پڑھی پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہم آپ کا آسمان کی طرف نظر اٹھانا دیکھتے ہیں پس ہم تبدیل کر کے قبلہ وہ کر دیتے ہیں جس کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پسند کرتے ہیں پس اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کر لیجئے لہذا اب تم جہاں بھی ہو اسی کی طرف رخ کیا کرو اور اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رخ کعبہ کی طرف کر دیا ابن المثنیٰ کی حدیث پوری ہوئی اور نصر بن مہاجر نے خواب دیکھنے والے کا نام لیا تو کہا عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک انصاری شخص تھے اس روایت میں یہ ہے کہ اس شخص نے قبلہ کی طرف رخ کیا اور کہا اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ۔ اس کے بعد وہ شخص تھوڑی دیر ٹھہرا رہا پھر کھڑا ہوا اور ایسا ہی کہا مگر حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ کے بعد قَد قَامَتِ الصَّلوٰۃ کہا راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے کہا کہ یہ بلال کو سکھا دو پس بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اذان دی اور روزہ کے متعلق بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر مہینہ میں تین روزے رکھا کرتے تھے اور ایک روزہ عاشورہ کے دن رکھا کرتے تھے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی تم پر روزے فرض کئے گئے جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقوی اختیار کرو (اور یہ روزے) گنتی کے چند دن ہیں پس جب تم میں سے کوئی شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ روزوں کو اور دنوں میں اسی حساب سے رکھ لے اور جو لوگ طاقت رکھتے ہیں (اگر اس کے باوجود روزہ نہ رکھیں تو) وہ بطور فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلائیں پس ہر شخص کو اختیار تھا چاہتا تو روزہ رکھ لیتا تھا اور نہ چاہتا تھا تو روزہ نہ رکھتا تھا بلکہ فدیہ کے طور پر ایک مسکین کو کھانا کھلا دیتا تھا اور یہ اس کے لئے کافی ہوتا تھا یہ حکم ایک سال تک رہا اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا کہ رمضان کا مہینہ وہ مقدس مہینہ ہے جس میں قرآن پاک (لوح محفوظ سے) آسمان دنیا پر اتارا گیا اس میں لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور ہدایت کی دلیلیں ہیں اور (حق وباطل میں) فرق کرنے والی (دلیلیں ہیں) پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پائے تو وہ اس مہینہ کے روزے رکھے اور جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ اتنے ہی دنوں کے حساب سے دوسرے دنوں میں ان کی قضا کر لے پس ہر اس شخص پر روزہ فرض قرار دیدیا گیا ہے جو اس مہینہ کو پائے اور مسافر کے لئے قضاء کا حکم ہوا اور ان بوڑھے مردوں اور عورتوں پر فدیہ قائم رہا جو روزہ نہ رکھ سکتے ہوں۔ اور نصر مہاجر نے آخر تک حدیث بیان کی۔
Narrated Mu'adh ibn Jabal:
Prayer passed through three stages and fasting also passed through three stages. The narrator Nasr reported the rest of the tradition completely. The narrator, Ibn al-Muthanna, narrated the story of saying prayer facing in the direction of Jerusalem.
He said: The third stage is that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to Medina and prayed, i.e. facing Jerusalem, for thirteen months.
Then Allah, the Exalted, revealed the verse: "We have seen thee turning thy face to Heaven (for guidance, O Muhammad). And now verily We shall make thee turn (in prayer) toward a qiblah which is dear to thee. So turn thy face toward the Inviolable Place of Worship, and ye (O Muslims), wherever ye may be, turn your face (when ye pray) toward it" (ii.144). And Allah, the Reverend and the Majestic, turned (them) towards the Ka'bah. He (the narrator) completed his tradition.
The narrator, Nasr, mentioned the name of the person who had the dream, saying: And Abdullah ibn Zayd, a man from the Ansar, came. The same version reads: And he turned his face towards the qiblah and said: Allah is most great, Allah is most great; I testify that there is no god but Allah, I testify that there is no god but Allah; I testify that Muhammad is the Apostle of Allah, I testify that Muhammad is the Apostle of Allah; come to prayer (he pronounced it twice), come to salvation (he pronounced it twice); Allah is Most Great, Allah is most great. He then paused for a while, and then got up and pronounced in a similar way, except that after the phrase "Come to salvation" he added. "The time for prayer has come, the time for prayer has come."
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Teach it to Bilal, then pronounce the adhan (call to prayer) with the same words. As regards fasting, he said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) used to fast for three days every month, and would fast on the tenth of Muharram. Then Allah, the Exalted, revealed the verse: "…….Fasting was prescribed for those before you, that ye may ward off (evil)……and for those who can afford it there is a ransom: the feeding of a man in need (ii.183-84). If someone wished to keep the fast, he would keep the fast; if someone wished to abandon the fast, he would feed an indigent every day; it would do for him. But this was changed. Allah, the Exalted, revealed: "The month of Ramadan in which was revealed the Qur'an ……….(let him fast the same) number of other days" (ii.185).
Hence the fast was prescribed for the one who was present in the month (of Ramadan) and the traveller was required to atone (for them); feeding (the indigent) was prescribed for the old man and woman who were unable to fast. (The narrator, Nasr, further reported): The companion Sirmah, came after finishing his day's work……and he narrated the rest of the tradition.