ایک شخص اذان دے اور دوسرا تکبیر کہے
راوی: عثمان بن ابی شیبہ , حماد بن خالد , محمد بن عمرو , محمد بن عبداللہ , عبداللہ بن زید
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَذَانِ أَشْيَائَ لَمْ يَصْنَعْ مِنْهَا شَيْئًا قَالَ فَأُرِيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الْأَذَانَ فِي الْمَنَامِ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ أَلْقِهِ عَلَی بِلَالٍ فَأَلْقَاهُ عَلَيْهِ فَأَذَّنَ بِلَالٌ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَنَا رَأَيْتُهُ وَأَنَا کُنْتُ أُرِيدُهُ قَالَ فَأَقِمْ أَنْتَ
عثمان بن ابی شیبہ، حماد بن خالد، محمد بن عمرو، محمد بن عبد اللہ، حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اذان میں چند چیزوں کا ارادہ کیا (مثلا ناقوس وغیرہ کا) مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان میں سے کچھ نہیں کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر عبداللہ بن زید کو خواب میں اذان کا طریقہ دکھایا گیا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنا خواب بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اذان بلال کو سکھا دو پس انہوں نے سکھا دی اور بلال (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے اذان دی حضرت عبداللہ بن زید نے کہا کہ چونکہ اذان کو خواب میں میں نے دیکھا تھا اس لئے میری یہ خوا ہش تھی کہ اذان بھی میں ہی دوں مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم تکبیر کہو۔
Narrated Abdullah ibn Zayd:
The Prophet (peace_be_upon_him) intended to do many things for calling (the people) to prayer, but he did not do any of them. Then Abdullah ibn Zayd was taught in a dream how to pronounce the call to prayer. He came to the Prophet (peace_be_upon_him) and informed him. He said: Teach it to Bilal. He then taught him, and Bilal made a call to prayer. Abdullah said: I saw it in a dream and I wished to pronounce it, but he (the Prophet) said: You should pronounce iqamah.