مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 939

جہاد میں کسی طرح سے بھی شرکت کرنے والے کے بارے میں وعید

راوی:

وعن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " من لم يغز ولم يجهز غازيا أو يخلف غازيا في أهله بخير أصابه الله بقارعة قبل يوم القيامة " . رواه أبو داود
(2/369)

3821 – [ 35 ] ( صحيح )
وعن أنس عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " جاهدوا المشركين بأموالكم وأنفسكم وألسنتكم " . رواه أبو داود والنسائي والدارمي

اور حضرت امامہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس شخص نے نہ تو (بنفس خود) جہاد کیا اور نہ کسی مجاہد کا سامان درست کیا اور نہ کسی غازی کے (جہاد میں ہونے کے دوران اس کے ) اہل وعیال کے حق میں بھلائی کے ساتھ ان کا نائب بنا تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے پہلے دن کسی سخت مصیبت میں مبتلا کرے گا " (ابو داؤد)

اور حضرت امامہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مشرکین یعنی دشمنان اسلام سے تم اپنی جان اپنے مال اور اپنی زبان کے ذریعہ جہاد کرو ۔ (ابو داؤد ، نسائی ، درامی )

تشریح :
جان ومال کے ذریعہ جہاد کرنا تو یہ ہے کہ حق وباطل کے درمیان ہونے والے معرکہ کے موقع پر میدان جنگ میں اپنی جان کو پیش کرے اور زخمی ہو اور اپنے مال کو جہاد کی ضروریات میں خرچ کرے زبان کے ذریعہ جہاد کرنا یہ ہے کہ دشمنان اسلام کے عقائد ونظریات اور ان کے بتوں کی مذمت کرے ان کے حق میں میں بدعا کرے کہ انہیں حق کے مقابلہ پر ذلت ورسوائی اور شکست کا سامنا کرنا پڑے ان کو قتل و قید کرنے یا اسی طرح کی اور چیزوں سے ڈرائے دھمکائے مسلمانوں کی فتح و کامرانی اور ان کو مال غنیمت ملنے کی دعا کرے اور لوگوں کو جہاد میں شریک ہونے کی ترغیب دلائے ۔

یہ حدیث شیئر کریں