مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 940

جنت کے وارث

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أفشوا السلام وأطعموا الطعام واضربوا الهام تورثوا الجنان " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب
(2/369)

3823 – [ 36 ] ( صحيح )
وعن فضالة بن عبيد عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " كل ميت يختم على عمله إلا الذي مات مرابطا في سبيل الله فإنه ينمى له عمله إلى يوم القيامة ويأمن فتنة القبر " . رواه الترمذي وأبو داود
(2/369)

3824 – [ 37 ] ( صحيح )
ورواه الدارمي عن عقبة بن عامر

اور حضرت ابوہریرہ کہتے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلام کو عام یعنی ہر آشنا و نا آشنا کو سلام کرو اور غریب ومحتاج لوگوں کو کھانا کھلاؤ اور کفار کے فتنہ وفساد کا سر کچلو جنت کے وارث بنائے جاؤ گے اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ۔"

جہاد میں پاسبانی کی فضیلت
اور حضرت فضالہ ابن عبید رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر میت اپنے عمل پر اختتام پذیر ہوتی ہے یعنی ہر شخص کا عمل اس کی زندگی تک رہتا ہے مرنے کے بعد اس کا عمل بایں طور باقی نہیں رہتا کہ اس کو نیا ثواب ملے لیکن جو شخص اللہ کی راہ یعنی جہاد میں پاسبانی کرتا ہوا مرے تو اس کے لئے اس کا عمل قیامت کے دن تک بڑھا دیا جاتا ہے اور قبر کے فتنہ وعذاب سے مامون رہتا ہے ترمذی ، ابوداؤد، اور دارمی نے اس روایت کو عقبہ ابن عامر سے نقل کیا ہے ۔"

تشریح :
اس کا عمل قیامت تک کے لئے بڑھا دیا جاتا ہے کا مطلب یہ ہے کہ مرنے کے بعد بھی اس کو ہر لحظہ اس کے اس عمل کا نیا ثواب ملتا رہتا ہے کیونکہ اس نے ایک ایسے علم پر اپنی جان نذر کی ہے جس کا فائدہ ہمیشہ مسلمانوں کو پہنچتا رہے گا اور وہ عمل ہے دین کو زندہ وسربلند رکھنا جو اس شخص نے جہاد میں پاسبانی کے ذریعہ سے مسلمانوں کو دشمنوں سے محفوظ ومحتاط رکھ کر انجام دیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں