جہاد میں شرکت کرنے والے کی فضیلت
راوی:
وعن معاذ بن جبل أنه سمع رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " من قاتل في سبيل الله فواق ناقة فقد وجبت له الجنة ومن جرح جرحا في سبيل الله أو نكب نكبة فإنها تجيء يوم القيامة كأغزر ما كانت لونها الزعفران وريحها المسك ومن خرج به خراج في سبيل الله فإن عليه طابع الشهداء " . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي
اور حضرت معاذ ابن جبل سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد میں اونٹنی کے فواق کے بقدر یعنی تھوڑی دیر کے لئے بھی لڑا اس کے لئے ابتداء ہی جنت واجب ہوگئی جو شخص اللہ کی راہ میں (جہاد) میں دشمنوں کے ہتھیاروں سے زخمی ہوا یا وہ کسی زخم کی تکلیف میں مبتلا ہوا تو وہ زخم قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا جیسا کہ وہ دنیا میں تھا (یعنی وہ شخص قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا وہ زخم زیادہ تازہ حالت میں ہوگا اور اس زخم رنگ زعفران جیسا اور اس کی بو مشک جیسی ہوگی اور جس شخص کے بدن میں اللہ کی راہ (جہاد) میں پھوڑا نکلا تو قیامت کے دن اس پھوڑے پر یا پھوڑے والے پر شہیدوں کی مہر ہوگی یعنی اس شخص کی ساتھ شہیدوں کی علامت ہوگی تا کہ جانا جائے کہ اس شخص نے دین کی سربلندی وحفاظت کے لئے جدوجہد کی تھی چنانچہ اس کو وہی اجر و انعام دیا جائے گا جو مجاہدین اسلام کو ملے گا ۔"
تشریح :
فواق اس وقفہ کو کہتے ہیں جو اونٹنی کے دودھ دوہنے کے درمیان ہوتا ہے یعنی پہلے ایک مرتبہ اونٹنی کا دودھ دوہا اس کے بعد پھر تھوڑی دیر میں پھر دوہا ان دونوں مرتبہ دودھ دوہنے کے درمیان جو وقفہ ہوتا ہے اس کو عربی میں فواق کہتے ہیں یہاں حدیث میں " فواق " سے مراد تھوڑی دیر ہے ۔