جہاد میں شرکت نہ کرنے والے کے بارے میں وعید
راوی:
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من لقي الله بغير أثر من جهاد لقي الله وفيه ثلمة " . رواه الترمذي وابن ماجه
اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو شخص اللہ تعالیٰ کے حضور اس حال میں حاضر ہوگا کہ اس پر جہاد کا کوئی اثر نہیں ہوگا تو وہ گویا اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کا دین ناقص ہوگا ۔" (ترمذی ، ابن ماجہ )
تشریح :
" اثر" سے مراد " علامت ونشان " ہے حدیث کا حاصل یہ ہے کہ جو شخص اس حال میں اس دنیا سے رخصت ہوگا کہ نہ تو اس کے جسم پر جہاد کی کوئی علامت ہوگی جیسے زخم یا غبار راہ یا کسی اور جسمانی تکلیف کا کوئی نشان ۔ اور نہ اس کے نامہ اعمال میں شرکت جہاد کا کوئی ثبوت ہوگا جیسے جہاد اور مجاہدین کی ضرورت میں اپنا مال خرچ کرنا یا مجاہدین کو سامان جہاد مہیا کرنا تو وہ گویا اس حالت پر مرے گا کہ اس کے دین میں رخنہ ہوگا ہو سکتا ہے کہ اس حدیث کا تعلق اس شخص سے ہو جس پر جہاد فرض ہوا اور وہ نہ صرف یہ کہ اس فرض کی ادائیگی سے عملی طور پر محروم رہا ہو بلکہ اس نے جہاد میں شریک ہونے اور مستعد رہنے کا ارادہ بھی نہ کیا ہو ۔
طیبی کہتے ہیں کہ یہاں جس " جہاد " کا ذکر کیا گیا ہے اس سے کفار کے مقابلہ میں لڑی جانے والی جنگ بھی مراد ہے اور اپنے نفس وشیطان سے لڑنا بھی مراد ہے جس کو مجاہدہ کہتے ہیں ، چنانچہ اس کی تائید حضرت ابوامامہ کی روایت سے بھی ہوتی ہے جو آگے آ رہی ہے ۔