جہاد میں مؤمن کا بہنے والا قطرہ خون اللہ کے نزدیک محبوب ترین چیز ہے
راوی:
وعن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " ليس شيء أحب إلى الله من قطرتين وأثرين : قطرة دموع من خشية الله وقطرة دم يهراق في سبيل الله وأما الأثران : فأثر في سبيل الله وأثر في فريضة من فرائض الله تعالى " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب
اور حضرت امامہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک دو نشانوں سے زیادہ محبوب کوئی چیز نہیں ہے ایک تو اللہ کے خوف سے بہا ہوا آنسوؤں کا قطرہ ہے اور دوسرا قطرہ خون ہے جو اللہ کی راہ میں بہایا گیا ہو ۔ اور دو نشانوں میں سے ایک نشان تو وہ ہے جو اللہ کی راہ میں قائم ہوا ہو ۔ اور دوسرا نشان وہ ہے اللہ کی طرف سے فرض کی ہوئی چیزوں میں سے کسی فرض چیز کے سلسلے میں پیدا ہوا ہو امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث جس غریب ہے ۔"
تشریح :
اللہ کی راہ میں قائم ہونے والے نشان کا مطلب یہ ہے کہ جیسے جہاد میں جائے اور راستہ میں اس کے قدم کے نشان پڑ جائیں یا اس کے جسم پر غبار راہ کا اثر قائم ہو جائے یا اس کے بدن پر کوئی زخم آ جائے اور یا طالب علم دین کے کپڑوں یا جسم کے کسی حصہ پر روشنائی کے داغ دھبے پڑ جائیں کہ علم دین کی راہ بھی اللہ کی راہ ہے اور اس راہ کا راہی بھی مجاہد کی طرح ہے ۔
کسی فرض چیز کے سلسلے میں پیدا ہونے والے نشان کا مطلب یہ ہے کہ جیسے جاڑے کے موسم میں وضو کی وجہ سے نمازی کے ہاتھ پیر پھٹ جائیں ، نماز میں سجدوں کی وجہ سے پیشانی پر داغ پڑ جائے یا گرمی میں سجدہ کے وقت تپتے ہوئے فرش سے نمازی کی پیشانی جل جائے اور اس کا کوئی دھبہ پڑ جائے ، یا روزے میں روزے دار کی منہ سے بو آنے لگے اور یا سفر حج میں حاجی کے بدن پر راستے کی گرد وغبار کی تہیں جم جائیں ۔