اجرت پر جہاد میں جانے والے کا مسئلہ
راوی:
وعن يعلى بن أمية قال : آذن رسول الله صلى الله عليه و سلم بالغزو وأن شيخ كبير ليس لي خادم فالتمست أجيرا يكفيني فوجدت رجلا سميت له ثلاثة دنانير فلما حضرت غنيمة أردت أن أجري له سهمه فجئت النبي صلى الله عليه و سلم فذكرت له فقال : " ما أجد له في غزوته هذه في الدنيا والآخرة إلا دنانيره التي تسمى " . رواه أبو داود
اور حضرت یعلی ابن امیہ کہتے ہیں کہ ایک موقع پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو جہاد پر جانے کے لئے آگاہ کیا تو چونکہ میں بڑا بوڑھا تھا اور میرے پاس کوئی خادم نہیں تھا اس لئے میں نے کوئی ایسا مزدور تلاش کیا جو دوران جہاد میری دیکھ بھال کر سکے چنانچہ مجھ کو ایک شخص مل گیا جس کی اجرت تین دینار میں نے مقرر کر دی پھر (جہاد کی فراغت کے بعد ) جب مال غنیمت آیا تو میں نے ارادہ کیا کہ اس مال غنیمت میں سے اس شخص کا بھی حصہ لگاؤں اور بارے مسئلہ دریافت کرنے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صورت حال بیان کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے شریعت کے حکم میں اس شخص کے لئے جہاد کے تعلق سے دنیا وآخرت میں علاوہ اس دینار کے جو متعین کئے گئے ہیں اور کوئی چیز نہیں ملتی ۔" (ابوداؤد)
تشریح :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا حاصل یہ تھا کہ اس شخص کے لئے نہ تو مال غنیمت میں سے کوئی حصہ ہے اور نہ اس کو جہاد کا کوئی ثواب ملے گا ۔ علماء لکھتے ہیں کہ یہ حکم اس اجیر کے حق میں ہے جس کو کسی غازی نے جہاد کے دوران اپنی خدمت و دیکھ بھال کے لئے رکھا ہو ہاں جس اجیر کو جہاد کرنے کے لئے رکھا گیا ہو اس کو مال غنیمت میں سے حصہ ملے گا اگرچہ بعض علماء کے قول کے مطابق وہ جہاد کے ثواب سے محروم رہے گا ۔
شرح السنۃ میں لکھا ہے کہ علماء کے اس شخص کے بارے میں اختلافی اقوال ہیں جس کو کام کاج کے لئے جانوروں کی حفاظت ودیکھ بھال کے لئے بطور اجیر رکھا گیا ہو اور پھر وہ میدان جنگ میں لڑنے کے لئے بھیجا گیا ہو کہ آیا اس کو مال غنیمت میں سے حصہ ملے گا یا نہ ؟ چنانچہ بعض حضرات یہ فرماتے ہیں کہ اس کے لئے حصہ نہیں ہے خواہ وہ قتال کرے یہ نہ کرے بلکہ وہ صرف اپنی خدمات کی مقررہ اجرت کا ہی حقدار ہوگا ۔ یہ قول اوزاعی واسحٰق کا ہے اور حضرت امام شافعی کے دو قولوں میں سے ایک قول بھی یہی ہے جب کہ حضرت امام مالک اور امام احمد یہ فرماتے ہیں کہ اس شخص کو حصہ دیا جائے گا اگرچہ اس نے قتال نہ کیا ہو مگر قتال کے وقت مجاہدین کے ساتھ رہا ہو ۔