حقیقی جہاد کس کا ہے
راوی:
وعن معاذ قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " الغزو غزوان فأما من ابتغى وجه الله وأطاع الإمام وأنفق الكريمة وياسر الشريك واجتنب الفساد فإن نومه ونهبه أجر كله . وأما من غزا فخرا ورياء وسمعة وعصى الإمام وأفسد في الأرض فإنه لم يرجع بالكفاف " . رواه مالك وأبو داود والنسائي
اور حضرت معاذ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہاد دو طرح کا ہوتا ہے چنانچہ جس شخص نے مولیٰ کی رضا طلب کرنے کے لئے جہاد میں شرکت کی امام یعنی سربراہ مملکت اور قانون حکومت اسلامی کی اطاعت کی اپنے پاک مال اور اپنی پاک جان کو اللہ کی راہ میں صرف کیا اور اپنے شریک کار سے اچھا معاملہ رکھا اور فتنہ فساد کرنے سے بچتا رہا یعنی لوٹ مار کرنے ویرانی پھیلانے اور خیانت کرنے کے ذریعہ حدود شریعت سے تجاوز نہیں کیا تو اس کا سونا اور اس کا جاگنا سب کچھ اجر وثواب کا موجب ہے اور جس شخص نے بطریق فخر یعنی ناموری اور دکھانے سنانے کے لئے جہاد کیا امام کی نافرمانی کی اور روئے زمین پر فتنہ وفساد پھلایا تو وہ کوئی بدلہ لے کر واپس نہیں آئے گا یعنی اس طرح کے جہاد سے نہ تو اس کے گناہ بخشے جائیں گے اور نہ اس کو کوئی ثواب ملے گا ۔" (مالک ، ابوداؤد ، نسائی )