مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 961

ناموری کے لئے جہاد کرنے والے کے بارے میں وعید

راوی:

وعن عبد الله بن عمرو أنه قال : يا رسول الله أخبرني عن الجهاد فقال : " يا عبد الله بن عمرو إن قاتلت صابرا محتسبا بعثك الله صابرا محتسبا وإن قاتلت مرائيا مكاثرا بعثك الله مرائيا مكاثرا يا عبد الله بن عمرو على أي حال قاتلت أو قتلت بعثك الله على تلك الحال " . رواه أبو داود

اور حضرت عبداللہ ابن عمرو ابن عاص سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے جہاد کے بارے میں بتائیے کہ کس طرح کا جہاد موجب ثواب ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبداللہ ابن عمرو ! اگر تم اس حال میں لڑو کہ صبر کرنے والے اور ثواب چاہنے والے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہیں (قیامت کے دن ) صبر کرنے والا ہی اٹھائے گا یعنی تم جس طرح ان صفات کے ساتھ جہاد کرو گے اور ان صفات پر مرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں ان صفات کے ساتھ اٹھائے گا اور تمہیں ان کا ثواب عطا فرمائے گا جیسا کہ ایک روایت میں ہے حدیث (کما تعیشون تموتون و کما تموتون تحشرون) یعنی تم جس حالت پر جیتے ہو اسی حالت پر مرو گے اور جس حالت پر مرو گے اسی حالت پر اٹھائے جاؤگے اور اگر تم نمائش کی نیت سے اور اپنا زور جتلانے کے لئے لڑو گے یعنی اگر تم لوگوں میں یہ فخر کرنے کے لئے لڑو گے کہ میں مال اور طاقت اور لشکر کے اعتبار سے تم سے بڑھ کر ہوں اور جہاد کے حکم کی اتباع تم سے زیادہ کرنے والا ہوں تو اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن نمائش کرنے والا اور زور جتلانے اٹھائے گا یعنی میدان حشر میں تمہارے بارے میں اعلان کیا جائے گا کہ یہ شخص کون ہے جو نمائش کی نیت سے اور فخر کرنے اور زیادہ مال و منال حاصل کرنے کے لئے لڑا تھا ۔ اے عبداللہ ابن عمرو یاد رکھو! تم جس حال میں لڑو گے یا جس حال میں مارے جاؤ گے اللہ تعالیٰ تمہیں اسی حال میں اٹھائے گا ۔" (ابو داؤد)

یہ حدیث شیئر کریں