امیر کو معزول کردینا چاہئے
راوی:
وعن عقبة بن مالك عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " أعجزتم إذا بعثت رجلا فم يمض لأمري أن تجعلوا مكانه من يمضي لأمري ؟ " . رواه أبو داود
وذكر حديث فضالة : " والمجاهد من جاهد نفسه " . في " كتاب الإيمان "
اور حضرت عقبہ ابن مالک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم اس سے عاجز ہو کہ جب میں کسی شخص کو تمہارا امیر وحاکم بنا کر بھیجوں اور وہ میرے حکم کی فرمانبرداری نہ کرے یعنی وہ میرے کسی حکم یا میری کسی ممانعت کی مخالفت کرے تم اس کو معزول کر دو اور اس کی جگہ کسی ایسے شخص کو مقرر کر دو جو میرے مفوضہ کام کو انجام دے ۔" (ابو داؤد)
تشریح :
اس ارشاد کا مطلب یہ واضح کرنا ہے کہ اگر میں کسی شخص کو کسی کام کے لئے مثلًا حاکم و والی بنا کر کہیں بھیجوں اور وہ وہاں نہ جائے یا وہاں جا کر میرے حکم کی تعمیل نہ کرے اور میری بتائی ہوئی راہ سے ہٹ کر اپنے بنائے ہوئے راستے پر چلنے لگے تو تم اس کو معزول کر دو اور اس کی جگہ کسی دوسرے شخص کو میرے حکم کے مطابق اپنا حاکم چن لو ۔ اس حکم پر قیاس کرتے ہوئے علماء نے یہ مسئلہ لکھا ہے کہ اگر کوئی امیر و حاکم رعیت پر ظلم کرنے لگے اور عوام کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کرنے لگے تو عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس امیر کو معزول کر کے اور اس کی جگہ کسی دوسرے شخص کو امیر وحاکم چن لیں ۔
(وذکر حدیث فضالۃ والمجاھد من جاہد نفسہ فی کتاب الایمان )
اور حضرت فضالہ کی روایت ( والمجاہد من جاہد نفسہ) کتاب الایمان میں نقل کی جاچکی ہے ۔