جنت کے دروازے تلواروں کے سایہ میں ہیں
راوی:
وعن أبي موسى قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن أبواب الجنة تحت ظلال السيوف " فقام رجل رث الهيئة فقال : يا أبا موسى أنت سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول هذا ؟ قال : نعم فرجع إلى أصحابه فقال : أقرأ عليكم السلام ثم كسر جفن سيفه فألقاه ثم مشى بسيفه إلى العدو فضرب به حتى قتل . رواه مسلم
اور حضرت ابوموسی سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک مجلس میں یہ بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جنت کے دروازے تلواروں کے سائے میں ہیں (یہ سن کر ) ایک خستہ حال شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ ابوموسی ! کیا تم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ۔ یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تمہارا یہ سننا جرم ویقین کے طور پر ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں یہ سنتے ہی وہ شخص اپنے ساتھیوں کی طرف مڑا اور کہا کہ میں تمہیں (آخری ) سلام کرتا ہوں اور پھر اس نے اپنی تلوار کا نیام توڑ کر پھینک دیا (یعنی اس کے ذریعہ اس نے اپنے اس ارادہ کا اظہار کیا کہ اب میں لوٹ کر نہیں آؤں گا ) یعنی اپنی تلوار لے کر دشمنوں کی طرف روانہ ہو اور ان سے لڑا یہاں تک کہ شہید ہو گیا ۔" (مسلم)
تشریح :
جنت کے دروازے تلواروں کے سائے میں ہیں کا مطلب یہ ہے کہ مجاہد وغازی کا میدان جنگ میں اس طرح ہونا کہ کفار کی تلواریں اس کے اوپر اٹھی ہوئی ہوں اس کے جنت میں داخل ہونے کا سبب ہے اور وہ حالت گویا اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ جنت کے دروازے اس مجاہد وغازی کے ساتھ ہیں کہ ادھر اس نے کفار کی تلواروں کے ذریعہ جام شہادت نوش کیا اور ادھر جنت میں داخل ہوا ۔