شہید کی تمنا
راوی:
وعن عبد الرحمن بن أبي عميرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " ما من نفس مسلمة يقبضها ربها تحب أن ترجع إليكم وأن لها الدنيا وما فيها غير الشهيد " قال ابن عميرة : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لأن أقتل في سبيل الله أحب إلي من أن يكون لي أهل الوبر والمدر " . رواه النسائي
اور حضرت عبدالرحمن بن ابی عمیرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شہید کے علاوہ اور ایسا کوئی مسلمان شخص نہیں ہے جو اپنے پروردگار کی طرف سے روح قبض کئے جانے کے بعد اس بات کو پسند کرے کہ وہ لوٹ کر تمہارے پاس آئے اور دنیا وما فیہا کی چیزوں کو حاصل کرے (یعنی شہید حق تعالیٰ کے ہاں پہنچنے کے بعد جب شہادت کے عظیم مرتبہ کی سعادتوں اور عظمتوں کو دیکھتا ہے تو پروردگار سے اس خواہش کا اظہار کرتا ہے کہ وہ لوٹ کر دوبارہ دنیا میں آئے اور اللہ کی راہ میں پھر مارا جائے) حضرت عبدالرحمن بن ابی عمیرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ اللہ کی قسم !میرا اللہ کی راہ میں مارا جانا میرے نزدیک اس چیز سے زیادہ پسندیدہ ہے کہ خیمے والے اور حویلیوں والے میرے مملوک ومحکوم ہوں ۔" (نسائی )
تشریح :
خیمے والے " سے جنگل میں اقامت پذیر لوگ مراد ہیں کیونکہ وہ خیموں میں رہا کرتے ہیں اور " حویلی والے " سے شہر وگاؤں یعنی آبادی میں رہنے والے لوگ مراد ہیں ان دونوں کے مجموعے سے پوری دنیا بھر کے لوگ مراد ہیں ؟ اس ارشاد کا حاصل یہ ہے کہ اگر مجھے پوری دنیا کا امیر حاکم بنا دیا جائے اور پھر دنیا بھر کے لوگ میری محکومی و رعیت میں آ جائیں تو میں اس کے مقابلہ پر اس چیز کو زیادہ پسند کروں گا کہ مجھے جہاد میں جانے کا موقع مل جائے اور میں اللہ کی راہ میں اپنی جان قربان کر دوں ۔