مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 970

ہرمؤمن پر شہید کا اطلاق

راوی:

وعن حسناء بنت معاوية قالت : حدثنا عمي قال : قلت للنبي صلى الله عليه و سلم : من في الجنة ؟ قال : " النبي في الجنة والشهيد في الجنة والمولود في الجنة والوئيد في الجنة " . رواه أبو داود

اور حضرت حسناء بنت معاویہ (ابن سلیم ) کہتی ہیں کہ مجھ سے میرے چچا حضرت اسلم ابن سلیم نے بیان کیا (کہ ایک دن ) میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ جنت میں کون کون لوگ ہوں گے ؟ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں نبی ہوں گے شہید ہوں گے ، جنت میں بچے ہوں گے اور جنت میں وہ ہوں گے جن کو جیتے جی گاڑ دیا گیا ہے ۔" (ابو داؤد )

تشریح :
یہاں شہید " سے مراد صرف وہ شخص نہیں ہے جو اللہ کی راہ میں مارا گیا ہو بلکہ " مؤمن " مراد ہے کہ خواہ وہ حقیقتًہ شہید ہو یا حکمًا شہید ہو جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی اس آیت میں ایمان لانے والوں پر شہید کا اطلاق کیا ہے ۔
(والذین امنوا باللہ ورسولہ اولئک ھم الصدیقون والشہداء عند ربہم ۔
" اور جو لوگ اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے پروردگار کے نزدیک صدیق اور شہداء ہیں "
اور جنت میں بچے ہوں گے " یعنی بچہ خواہ مؤمن کا ہو یا کافر کا جنت میں داخل کیا جائے گا اسی طرح وہ کچا بچہ بھی جنت ہی میں داخل کیا جائے گا جو اسقاط حمل کی صورت میں ختم ہو گیا ہے ۔
" جن کو جیتے جی گاڑ دیا گیا ہے " یعنی جیسا کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اپنی زندہ لڑکیوں کو زمین میں گاڑ دیا کرتے تھے ۔ بلکہ بعض لوگ معاشی تنگیوں اور دوسری پریشانیوں کے وقت اپنے زندہ لڑکوں کو بھی گاڑ دیتے تھے تو ایسے لڑکے اور لڑکیاں جنت میں داخل کی جائیں گی ۔
حدیث میں بطور خاص صرف چار طرح کے لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے تو شاید اول الذکر دونوں کی تخصیص ان کے فضل وشرف کے اعتبار سے ہے اور آخر الذکر دونوں کی تخصیص اس سبب سے ہے کہ یہ کسی کسب وعمل کے بغیر جنت میں داخل ہونگے ۔

یہ حدیث شیئر کریں