جہاد میں مال وجان دونوں سے شرکت کرنے والوں کی فضیلت
راوی:
وعن علي وأبي الدرداء وأبي هريرة وأبي أمامة وعبد الله بن عمر وعبد الله بن عمرو وجابر بن عبد الله وعمران بن حصين رضي الله عنهم أجمعين كلهم يحدث عن رسول الله صلى الله عليه و سلم أنه قال : " من أرسل نفقة في سبيل الله وأقام في بيته فله بكل درهم سبعمائة درهم ومن غزا بنفسه في سبيل الله وأنفق في وجهه ذلك فله بكل درهم سبعمائة ألف درهم " . ثم تلا هذه الآية : ( والله يضاعف لمن يشاء )
رواه ابن ماجه
اور حضرت علی ، حضرت ابودرادء حضرت ابوہریرہ ، حضرت ابوامامہ ، حضرت عبداللہ ابن عمر ، حضرت جابر ابن عبداللہ اور حضرت عمران ابن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین یہ سب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اللہ کی راہ میں جہاد میں روپیہ پیسہ اور سامان واسباب بھیجا اور خود اپنے گھر میں بیٹھا رہا یعنی جہاد میں خود شریک نہیں ہوا بلکہ روپے پیسے اور سامان سے جہاد میں مدد کی تو اس کو ہر درہم کے بدلے میں سات سو درہم کا ثواب ملے گا اور جس شخص نے بنفس خود جہاد بھی کیا اور جہاد میں روپیہ پیسہ اور مال بھی خرچ کیا یعنی لڑائی میں خود شریک بھی ہوا اور مالی مدد بھی پہنچائی تو اس کو ہر درہم کے بدلے سات لاکھ درہم کا ثواب ملے گا کیونکہ اس نے اپنے نفس کو بھی مشقت ودکھ میں مبتلا کیا اور اپنا مال بھی خرچ کیا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی ( وَاللّٰهُ يُضٰعِفُ لِمَنْ يَّشَا ءُ ) 2۔ البقرۃ : 261) یعنی اللہ تعالیٰ جس کے چاہتا ہے اس کے ثواب میں اور اضافہ کرتا ہے ۔" (ابن ماجہ )
تشریح :
آیت تلاوت فرما کر گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرف اشارہ کیا کہ یہاں ثواب کی جو مقدار بیان کی گئی ہے وہ کوئی آخری حد نہیں ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف ہے کہ وہ چاہے گا تو اس مقدار سے بھی زیادہ اور کہیں زیادہ ثواب عطا فرمائے گا ۔