مغرب کے بعد گھر میں(نوافل) نماز پڑھنا افضل ہے
راوی: محمد بن بشار , ابراہیم بن ابووزیر , محمد بن موسیٰ سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ الْبَصْرِيُّ ثِقَة حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ صَلَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ الْمَغْرِبَ فَقَامَ نَاسٌ يَتَنَفَّلُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْکُمْ بِهَذِهِ الصَّلَاةِ فِي الْبُيُوتِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الرَّکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رُوِيَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی الْمَغْرِبَ فَمَا زَالَ يُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ حَتَّی صَلَّی الْعِشَائَ الْآخِرَةَ فَفِي الْحَدِيثِ دِلَالَةٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی الرَّکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي الْمَسْجِدِ
محمد بن بشار، ابراہیم بن ابووزیر، محمد بن موسیٰ سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ اپنے والد اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنو اشہل کی مسجد میں مغرب کی نماز پڑھی پس کچھ لوگ نفل پڑھنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں کو چاہے کہ یہ نماز اپنے گھروں میں پڑھو امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث غریب ہے ہم اس روایت کے علاوہ اسے نہیں جانتے اور صحیح وہ ہے جو عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ رسول اللہ مغرب کے بعد گھر میں دو رکعت نماز پڑھا کرتے تھے حذیفہ سے بھی یہ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی اور پھر عشاء تک نماز پڑھنے میں مشغول رہے پس اس حدیث میں اس بات پر دلالت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مغرب کے بعد مسجد میں بھی نماز پڑھی
Sa’eed ibn Ishaq ibn Kab ibn Ujrah reported on the authority of his father who from his grandfather that the Prophet (SAW) prayed in Masjid Banu Abdul Ashhal the salah of maghrib. Some people stood up to offer the supererogatory salah. So, he said, You should pray this salah at home.”
[Ahmed23685, Abu Dawud 1300, Nisai 1596]
——————————————————————————–