مزدلفہ سے رات کے وقت ہی روانہ ہوجانے کی رخصت۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْذَنَ لَهَا فَتَدْفَعَ قَبْلَ أَنْ يَدْفَعَ فَأَذِنَ لَهَا قَالَ الْقَاسِمُ وَكَانَتْ امْرَأَةً ثَبِطَةً قَالَ الْقَاسِمُ الثَّبِطَةُ الثَّقِيلَةُ فَدَفَعَتْ وَحُبِسْنَا مَعَهُ حَتَّى دَفَعْنَا بِدَفْعِهِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَلَأَنْ أَكُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ فَأَدْفَعَ قَبْلَ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں سیدہ سودہ بنت زمعہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ اجازت مانگی کہ آپ اپنے روانہ ہونے سے پہلے ہی انہیں روانگی کی اجازت دیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ قاسم بیان کرتے ہیں وہ ایک بھاری بھرکم خاتون تھیں وہ روانہ ہوگئیں اور ہم لوگ وہیں رہے یہاں تک کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں جس طرح سیدہ سودہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تھی میں بھی اسی طرح آپ سے اجازت لے کر لوگوں سے پہلے چلی جاتی تھی تو یہ بات میرے نزدیک ہر اس چیز سے زیادہ پسندیدہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے خوش ہوا جاتا ہے۔