کس عمل کے ذریعے حج مکمل ہوتا ہے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَعْمُرَ الدِّيلِيَّ يَقُولُ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَجِّ فَقَالَ الْحَجُّ عَرَفَاتٌ أَوْ يَوْمُ عَرَفَةَ وَمَنْ أَدْرَكَ لَيْلَةَ جَمْعٍ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَقَدْ أَدْرَكَ وَقَالَ أَيَّامُ مِنًى ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ
عبدالرحمن بن یعمر دہلی بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حج کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا حج عرفات میں قیام کا نام ہے (راوی کو شک ہے) عرفہ کا نام ہے جو شخص فجر کی نماز سے پہلے مزدلفہ میں رات کے وقت پہنچ جاتا ہے اس نے حج کو پالیا۔ آپ فرماتے ہیں منی کے ایام تین ہیں ارشاد ربانی ہے "جو شخص دونوں میں جلدی کرے اسے کوئی گناہ نہیں اور جو تاخیر سے کام لے اسے بھی کوئی گناہ نہیں۔