خطبہ پڑھتے وقت امام کا کسی شخص سے ٹیک لگانا
راوی: عمروبن علی , یحیی بن سعید , عبدالملک بن ابوسلیمان , عطاء , جابر
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَطَائٌ عَنْ جَابِرٍ قَالَ شَهِدْتُ الصَّلَاةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ فَلَمَّا قَضَی الصَّلَاةَ قَامَ مُتَوَکِّئًا عَلَی بِلَالٍ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَکَّرَهُمْ وَحَثَّهُمْ عَلَی طَاعَتِهِ ثُمَّ مَالَ وَمَضَی إِلَی النِّسَائِ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَمَرَهُنَّ بِتَقْوَی اللَّهِ وَوَعَظَهُنَّ وَذَکَّرَهُنَّ وَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ حَثَّهُنَّ عَلَی طَاعَتِهِ ثُمَّ قَالَ تَصَدَّقْنَ فَإِنَّ أَکْثَرَکُنَّ حَطَبُ جَهَنَّمَ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْ سَفِلَةِ النِّسَائِ سَفْعَائُ الْخَدَّيْنِ بِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ تُکْثِرْنَ الشَّکَاةَ وَتَکْفُرْنَ الْعَشِيرَ فَجَعَلْنَ يَنْزِعْنَ قَلَائِدَهُنَّ وَأَقْرُطَهُنَّ وَخَوَاتِيمَهُنَّ يَقْذِفْنَهُ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ يَتَصَدَّقْنَ بِهِ
عمروبن علی، یحیی بن سعید، عبدالملک بن ابوسلیمان، عطاء، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عید کی نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ سے پہلے بغیر اذان اور اقامت کے نماز ادا فرمائی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کرنے کے بعد لوگوں کو وعظ و نصیحت کی اور آخرت کی یاد دلائی۔ نیز لوگوں کو اطاعت کی ترغیب دی۔ پھر چلے اور عورتوں کی طرف تشریف لے گئے۔ بلال رضی اللہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کو بھی اللہ سے ڈرنے کا حکم دیا اور انہیں بھی وعظ و نصیحت کی۔ پھر اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور انہیں اطاعت کی ترغیب دلائی۔ پھر فرمایا (اے عورتو!) صدقہ دیا کرو کیونکہ جہنم کے ایندھن کی اکثریت عورتیں ہی ہیں۔ اس پر ایک ادنی درجہ کی کالے گا لوں والی خاتون بھول اٹھی کہ کیوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس لئے کہ شکوہ بہت اور خاوند کی ناشکری کرتی ہیں۔ یہ سن کر عورتوں نے اپنے ہار بالیاں اور انگوٹھیاں اتار کر بلال رضی اللہ کے کپڑے میں ڈالنا شروع کر دی اور صدقہ دے دیں۔
It was narrated from Abi Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “If you say to your companion: ‘Be quiet and listen’ when the Imam is delivering the Khutbah, you have engaged in idle speech.” (Sahih)