جہاد کے لئے بقدر استطاعت ، قوت طاقت فراہم کرنیکا حکم
راوی:
عن عقبة بن عامر قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو على المنبر يقول : " ( وأعدوا له ما استطعتم من قوة )
ألا إن القوة الرمي ألا إن القوة الرمي ألا إن القوة الرمي )
رواه مسلم
حضرت عقبہ ابن عامر کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اور تم کافروں سے جنگ کرنے کے لئے اپنی طاقت وقوت کی جو (بھی ) چیز تیار و فراہم کر سکتے ہو کرو ۔ یاد رکھو! تیر اندازی قوت ہے ۔" (مسلم )
تشریح :
" تیر اندازی قوت ہے " کے ذریعہ اس طرف اشارہ فرمایا گیا ہے کہ قرآن کریم میں یہ جو حکم دیا گیا ہے کہ آیت (وَاَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْ تَ طَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ) 8۔ الانفال : 60) یعنی تم کفار سے جنگ کرنے کے لئے اپنی طاقت وقوت کی جو بھی چیز تیار وفراہم کر سکتے ہو کرو ، تو اس آیت میں " قوت " سے مراد تیر اندازی ہے ۔"
اور بیضاوی وغیرہ نے اس آیت کی تفسیر میں یہ کہا ہے کہ " قوت " سے مراد ہر وہ چیز جس کے ذریعہ انسان لڑائی میں طاقت وقوت حاصل کر سکتا ہے ! اس صورت میں کہا جائے گا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا " قوت " سے تیر اندازی مراد لینا شاید اس بناء پر ہے کہ اس زمانہ میں اور چیزوں کی بہ نسبت یہ چیز یعنی تیر اندازی سب سے زیادہ طاقت وقوت کا ذریعہ بھی تھی اور سہل العمل بھی ۔