مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 978

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے تیر اندازی کی عملی ترغیب

راوی:

وعن سلمة بن الأكوع قال : خرج رسول الله صلى الله عليه و سلم على قوم من أسلم يتناضلون بالسوق فقال : " ارموا بني إسماعيل فإن أباكم كان راميا وأنا مع بني فلان " لأحد الفريقين فأمسكوا بأيديهم فقال : " ما لكم ؟ " قالوا : وكيف نرمي وأنت مع بني فلان ؟ قال : " ارموا وأنا معكم كلكم " . رواه البخاري

اور حضرت سلمہ ابن اکوع کہتے ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنی اسلم کے ایک قبیلہ میں تشریف لائے اور وہ لوگ اس وقت بازار میں آپس میں تیراندازی (کی مشق ) کررہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس حالت میں دیکھا تو بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ اے او لاد اسمٰعیل (یعنی اے عربو') تیر اندازی کرو ، کیونکہ تمہارے باپ (حضرت اسماعیل علیہ السلام تیر انداز تھے ۔ اور میں (بھی ) فلاں قبیلے کے ساتھ ہوں (یعنی اس وقت بنی اسلم کے جو دو فریق آپس میں تیر اندازی کی مشق کر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں ایک کا نام لے کر فرمایا کہ اس مشق میں اس فریق کی طرف ہوں ) لیکن دوسرے فریق نے اپنے ہاتھ روک لئے (یعنی جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک فریق کی طرف ہوگئے تو مقابل فریق نے تیر اندازی سے اپنے ہاتھ کھینچ لئے ') آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں کیا ہوا ؟ یعنی تم نے تیر پھینکنے کیوں بند کر دیئے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم اس صورت میں کیسے تیر اندازی کر سکتے ہیں جب کہ آپ فلاں (فریق ) کے ساتھ ہیں یعنی ہمیں یہ گوارا نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں چھوڑ کر دوسرے فریق کی طرف ہو جائیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اچھا ) تم تیر اندازی کرو میں تم سب کے ساتھ ہوں ۔" (بخاری )

یہ حدیث شیئر کریں