صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 847

اسلام میں نبوت کی علامتوں کا بیان

راوی: محمد بن حکم نصر سعد محل عدی بن حاتم

حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ أَخْبَرَنَا سَعْدٌ الطَّائِيُّ أَخْبَرَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَشَکَا إِلَيْهِ الْفَاقَةَ ثُمَّ أَتَاهُ آخَرُ فَشَکَا إِلَيْهِ قَطْعَ السَّبِيلِ فَقَالَ يَا عَدِيُّ هَلْ رَأَيْتَ الْحِيرَةَ قُلْتُ لَمْ أَرَهَا وَقَدْ أُنْبِئْتُ عَنْهَا قَالَ فَإِنْ طَالَتْ بِکَ حَيَاةٌ لَتَرَيَنَّ الظَّعِينَةَ تَرْتَحِلُ مِنْ الْحِيرَةِ حَتَّی تَطُوفَ بِالْکَعْبَةِ لَا تَخَافُ أَحَدًا إِلَّا اللَّهَ قُلْتُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَ نَفْسِي فَأَيْنَ دُعَّارُ طَيِّئٍ الَّذِينَ قَدْ سَعَّرُوا الْبِلَادَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِکَ حَيَاةٌ لَتُفْتَحَنَّ کُنُوزُ کِسْرَی قُلْتُ کِسْرَی بْنِ هُرْمُزَ قَالَ کِسْرَی بْنِ هُرْمُزَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِکَ حَيَاةٌ لَتَرَيَنَّ الرَّجُلَ يُخْرِجُ مِلْئَ کَفِّهِ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ يَطْلُبُ مَنْ يَقْبَلُهُ مِنْهُ فَلَا يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهُ مِنْهُ وَلَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ أَحَدُکُمْ يَوْمَ يَلْقَاهُ وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تَرْجُمَانٌ يُتَرْجِمُ لَهُ فَلَيَقُولَنَّ لَهُ أَلَمْ أَبْعَثْ إِلَيْکَ رَسُولًا فَيُبَلِّغَکَ فَيَقُولُ بَلَی فَيَقُولُ أَلَمْ أُعْطِکَ مَالًا وَأُفْضِلْ عَلَيْکَ فَيَقُولُ بَلَی فَيَنْظُرُ عَنْ يَمِينِهِ فَلَا يَرَی إِلَّا جَهَنَّمَ وَيَنْظُرُ عَنْ يَسَارِهِ فَلَا يَرَی إِلَّا جَهَنَّمَ قَالَ عَدِيٌّ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقَّةِ تَمْرَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ شِقَّةَ تَمْرَةٍ فَبِکَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ قَالَ عَدِيٌّ فَرَأَيْتُ الظَّعِينَةَ تَرْتَحِلُ مِنْ الْحِيرَةِ حَتَّی تَطُوفَ بِالْکَعْبَةِ لَا تَخَافُ إِلَّا اللَّهَ وَکُنْتُ فِيمَنْ افْتَتَحَ کُنُوزَ کِسْرَی بْنِ هُرْمُزَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِکُمْ حَيَاةٌ لَتَرَوُنَّ مَا قَالَ النَّبِيُّ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْرِجُ مِلأَ کَفِّهِ

محمد بن حکم نضر سعد محل حضرت عدی بن حاتم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ ایک شخص نے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فاقہ کی شکایت کی دوسرے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر ڈاکہ زنی کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عدی کیا تم نے حیرہ دیکھا ہے۔ میں نے عرض کیا میں نے وہ جگہ نہیں دیکھی لیکن اس کا محل وقوع مجھے معلوم ہے۔ فرمایا اگر تمہاری زندگی زیادہ ہوئی تو یقینا تم دیکھ لوگے کہ ایک بڑھیا عورت حیرہ سے چل کر کعبہ کا طواف کرے گی۔ اللہ کے علاوہ اس کو کسی کا خوف نہ ہوگا میں نے اپنے جی میں کہا (قبیلہ) طے کے ڈاکو کدھر جائیں گے۔ جنہوں نے تمام شہروں میں آگ لگا رکھی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری زندگی زیادہ ہوئی تو یقینا تم کسری کے خزانوں کو فتح کرو گے۔ میں نے دریافت کیا کسری بن ہرمز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں (کسری بن ہرمز) اور اگر تمہاری زندگی زیادہ ہوئی تو یقینا تم دیکھ لوگے کہ ایک شخص مٹھی بھر سونا یا چاندی لے کر نکلے گا اور ایسے آدمی کو تلاش کرے گا جو اسے لے لے، لیکن اس کو کوئی نہ ملے گا جو یہ رقم لے لے۔ یقینا تم میں سے ہر شخص قیامت میں اللہ سے ملے گا (اس وقت) اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا۔ جو اس کی گفتگو کا ترجمہ کرے۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کیا میں نے تیرے پاس رسول نہ بھیجا تھا جو تجھے تبلیغ کرتا؟ وہ عرض کرے گا ہاں پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا میں نے تجھ کو مال و زر اور فرزند سے نہیں نوازا تھا؟ وہ عرض کرے گا ہاں! پھر وہ اپنی داہنی جانب دیکھے گا دوزخ کے سوا کچھ نہ دیکھے گا حضرت عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آگ سے بچو اگرچہ چھوارے کا ایک ٹکڑا ہی سہی یہ بھی نہ ہو سکے تو کوئی عمدہ بات کہہ کر ہی سہی۔ عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میں نے بڑھیا کو دیکھ لیا کہ حیرہ سے سفر شروع کرتی ہے اور کعبہ کا طواف کرتی ہے اور اللہ کے سوا اس کو کسی کا ڈر نہیں تھا اور میں ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے کسریٰ بن ہرمز کے خزانے فتح کئے تھے اگر تم لوگوں کی زندگی زیادہ ہوئی تو جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ایک شخص مٹھی بھر سونا لے کر نکلے تو تم یہ بھی دیکھ لوگے۔ عبد الله، ابوعاصم، سعدان بن بشیر، ابومجاهد، محل بن خلیفه، حضرت عدی سے کنت عند النبی کے الفاظ بیان کرتے ہیں ۔

Narrated 'Adi bin Hatim:
While I was in the city of the Prophet, a man came and complained to him (the Prophet, ) of destitution and poverty. Then another man came and complained of robbery (by highwaymen). The Prophet said, "Adi! Have you been to Al-Hira?" I said, "I haven't been to it, but I was informed about it." He said, "If you should live for a long time, you will certainly see that a lady in a Howdah traveling from Al-Hira will (safely reach Mecca and) perform the Tawaf of the Ka'ba, fearing none but Allah." I said to myself, "What will happen to the robbers of the tribe of Tai who have spread evil through out the country?" The Prophet further said. "If you should live long, the treasures of Khosrau will be opened (and taken as spoils)." I asked, "You mean Khosrau, son of Hurmuz?" He said, "Khosrau, son of Hurmuz; and if you should live long, you will see that one will carry a handful of gold or silver and go out looking for a person to accept it from him, but will find none to accept it from him. And any of you, when meeting Allah, will meet Him without needing an interpreter between him and Allah to interpret for him, and Allah will say to him: 'Didn't I send a messenger to teach you?' He will say: 'Yes.' Allah will say: 'Didn't I give you wealth and do you favors?' He will say: 'Yes.' Then he will look to his right and see nothing but Hell, and look to his left and see nothing but Hell."
'Adi further said: I heard the Prophet saying, "Save yourself from the (Hell) Fire even with half a date (to be given in charity) and if you do not find a half date, then with a good pleasant word." 'Adi added: (later on) I saw a lady in a Howdah traveling from Al-Hira till she performed the Tawaf of the Ka'ba, fearing none but Allah. And I was one of those who opened (conquered) the treasures of Khosrau, son of Hurmuz. If you should live long, you will see what the Prophet Abu-l-Qasim had said: 'A person will come out with a handful. of gold…etc.

یہ حدیث شیئر کریں