گھوڑوں کے بارے میں چند ہدایات
راوی:
وعن أبي وهب الجشمي قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ارتبطوا الخيل وامسحوا بنواصيها وأعجازها أو قال : كفالها وقلدوها ولا تقلدوها الأوتار " . رواه أبو داود والنسائي
اور حضرت وہب جشمی کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ گھوڑوں کو باندھ کر رکھو، ان کی پیشانیوں اور ان کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرا کرو ۔ یا ( اعجازھا کی جگہ ) اکمالھا فرمایا ( اور دونوں لفظوں کے ایک ہی معنی ہیں ( یعنی پیٹھ ) ان کی گردن میں کنڈا ( پٹا ) باندھو لیکن ان کی گردن میں کمان کی تانت نہ باندھو ۔ " ( ابوداؤد ، ونسائی )
تشریح :
" باندھ رکھو" یہ گھوڑوں کو جہاد کے لئے فربہ اور چاق وچوبند رکھنے سے کنایہ ہے !یعنی اس کے ذریعہ گویا یہ حکم دیا گیا ہے کہ گھوڑوں کی اچھی طرح دیکھ بھال رکھو اور ان کو خوب کھلاؤ پلاؤ تا کہ وہ موٹے تازے رہیں اور جہاد میں اچھی طرح کام آئیں ۔
" ہاتھ پھیرنے " کا مقصد یہ ہے کہ ان کو گرد وغبار سے صاف ستھرا رکھا جائے اور ان کی فربہی معلوم ہوتی رہے نیز اس کے ذریعہ گھوڑوں کو انس وراحت بھی حاصل ہوتی ہے ۔
زمانہ جاہلیت میں اہل عرب کا معمول تھا کہ وہ اپنے گھوڑوں کی گردنوں میں کمان کے تانت باندھ دیا کرتے تھے ان کا عقیدہ تھا کہ اس کی وجہ سے گھوڑے نظر بد سے محفوظ رہتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے تاکہ یہ واضح ہو جائے کہ یہ چیز تقدیر کو بدل نہیں سکتی ۔ یا اس لئے منع فرمایا کہ تانت باندھنے سے ان کا گلا نہ گھٹے ۔