عید کے روز گانے اور دف بجانے کی اجازت کا بیان
راوی: احمد بن حفص بن عبداللہ , ابراہیم بن طہمان , مالک بن انس , زہری , عروہ , عائشہ
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ تَضْرِبَانِ بِالدُّفِّ وَتُغَنِّيَانِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّی بِثَوْبِهِ وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَی مُتَسَجٍّ ثَوْبَهُ فَکَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ فَقَالَ دَعْهُمَا يَا أَبَا بَکْرٍ إِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ وَهُنَّ أَيَّامُ مِنًی وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ بِالْمَدِينَةِ
احمد بن حفص بن عبد اللہ، ابراہیم بن طہمان، مالک بن انس، زہری، عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پاس آئے تو ان کے پاس دو لڑکیاں دف بجاتے ہوئے گا رہی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی چادر لپیٹے ہوئے تھے۔ (ابوبکر صدیق رضی اللہ نے انہیں ڈانٹا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے منہ سے چادر ہٹائی اور فرمایا ابوبکر انہیں گانے دو کیونکہ یہ عید کے دن ہیں۔ وہ منی کے ایام تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ ہی میں قیام پذیر تھے۔
It was narrated from Zaid bin Thabit that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used some palm-fiber mats to section off a small area in the Masjid. And the Messenger of Allah prayed in it for several nights until the people gathered around him. Then, one night they did not hear his voice, and they thought that he was sleeping, so they cleared their throats to make him come out to them. He said: ‘you kept doing that until I feared that it would be made obligatory for you, and if it were made obligatory, you would not be able to do it. people, pray in your houses, for the best prayer a person offers is in his house, apart from the prescribed (obligatory) prayers.” (Sahih).