اسلام میں نبوت کی علامتوں کا بیان
راوی: محمد بن یوسف احمد زبیر ابواسحق براء بن عازب
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَبُو الْحَسَنِ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ جَائَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَی أَبِي فِي مَنْزِلِهِ فَاشْتَرَی مِنْهُ رَحْلًا فَقَالَ لِعَازِبٍ ابْعَثْ ابْنَکَ يَحْمِلْهُ مَعِي قَالَ فَحَمَلْتُهُ مَعَهُ وَخَرَجَ أَبِي يَنْتَقِدُ ثَمَنَهُ فَقَالَ لَهُ أَبِي يَا أَبَا بَکْرٍ حَدِّثْنِي کَيْفَ صَنَعْتُمَا حِينَ سَرَيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ أَسْرَيْنَا لَيْلَتَنَا وَمِنْ الْغَدِ حَتَّی قَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ وَخَلَا الطَّرِيقُ لَا يَمُرُّ فِيهِ أَحَدٌ فَرُفِعَتْ لَنَا صَخْرَةٌ طَوِيلَةٌ لَهَا ظِلٌّ لَمْ تَأْتِ عَلَيْهِ الشَّمْسُ فَنَزَلْنَا عِنْدَهُ وَسَوَّيْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَانًا بِيَدِي يَنَامُ عَلَيْهِ وَبَسَطْتُ فِيهِ فَرْوَةً وَقُلْتُ نَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَا أَنْفُضُ لَکَ مَا حَوْلَکَ فَنَامَ وَخَرَجْتُ أَنْفُضُ مَا حَوْلَهُ فَإِذَا أَنَا بِرَاعٍ مُقْبِلٍ بِغَنَمِهِ إِلَی الصَّخْرَةِ يُرِيدُ مِنْهَا مِثْلَ الَّذِي أَرَدْنَا فَقُلْتُ لَهُ لِمَنْ أَنْتَ يَا غُلَامُ فَقَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَوْ مَکَّةَ قُلْتُ أَفِي غَنَمِکَ لَبَنٌ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ أَفَتَحْلُبُ قَالَ نَعَمْ فَأَخَذَ شَاةً فَقُلْتُ انْفُضْ الضَّرْعَ مِنْ التُّرَابِ وَالشَّعَرِ وَالْقَذَی قَالَ فَرَأَيْتُ الْبَرَائَ يَضْرِبُ إِحْدَی يَدَيْهِ عَلَی الْأُخْرَی يَنْفُضُ فَحَلَبَ فِي قَعْبٍ کُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ وَمَعِي إِدَاوَةٌ حَمَلْتُهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْتَوِي مِنْهَا يَشْرَبُ وَيَتَوَضَّأُ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُ فَوَافَقْتُهُ حِينَ اسْتَيْقَظَ فَصَبَبْتُ مِنْ الْمَائِ عَلَی اللَّبَنِ حَتَّی بَرَدَ أَسْفَلُهُ فَقُلْتُ اشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَشَرِبَ حَتَّی رَضِيتُ ثُمَّ قَالَ أَلَمْ يَأْنِ لِلرَّحِيلِ قُلْتُ بَلَی قَالَ فَارْتَحَلْنَا بَعْدَمَا مَالَتْ الشَّمْسُ وَاتَّبَعَنَا سُرَاقَةُ بْنُ مَالِکٍ فَقُلْتُ أُتِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا فَدَعَا عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَارْتَطَمَتْ بِهِ فَرَسُهُ إِلَی بَطْنِهَا أُرَی فِي جَلَدٍ مِنْ الْأَرْضِ شَکَّ زُهَيْرٌ فَقَالَ إِنِّي أُرَاکُمَا قَدْ دَعَوْتُمَا عَلَيَّ فَادْعُوَا لِي فَاللَّهُ لَکُمَا أَنْ أَرُدَّ عَنْکُمَا الطَّلَبَ فَدَعَا لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَجَا فَجَعَلَ لَا يَلْقَی أَحَدًا إِلَّا قَالَ قَدْ کَفَيْتُکُمْ مَا هُنَا فَلَا يَلْقَی أَحَدًا إِلَّا رَدَّهُ قَالَ وَوَفَی لَنَا
محمد بن یوسف احمد زبیر ابواسحاق حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں (ایک دن) حضرت ابوبکر میرے والد کے پاس گھر تشریف لائے اور ان سے ایک کجاوہ خریدا پھر فرمایا اپنے بیٹے سے کہہ دو کہ وہ اس کو میرے ساتھ لے چلے پھر ان سے میرے والد نے کہا مجھ کو بتلائیے جب آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہجرت کو چلے تھے تو اس وقت آپ دونوں پر کیا گزری حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ (غار سے نکل کر) ہم ساری رات چلے اور دوسرے دن بھی آدھے دن تک سفر کرتے رہے جب دوپہر ہوگئی اور راستہ بالکل سونا ہو گیا اس پر کوئی شخص چلنے والا نہ رہا تو ہم کو ایک بڑا پتھر نظر آیا جس کے نیچے سایہ تھا دھوپ نہ تھی ہم اس کے پاس اتر پڑے اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک جگہ اپنے ہاتھوں سے صاف و ہموار کر دی تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر سو رہیں۔ پہر اس پر ایک پوستین بچھا کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر کے لئے آرام فرمائیے اور میں ڈھونڈ کر ادھر ادھر سے دودھ لاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو رہے اور میں دودھ لینے کے لئے ادھر ادھر چلا ناگہاں میں نے ایک چرواہے کو دیکھا جو اپنی بکریاں لئے ہوئے اسی پتھر کی طرف آ رہا تھا وہ بھی اس پتھر سے وہی بات چاہتا تھا جو ہم نے چاہی تھی میں نے اس سے دریافت کیا تو کس کا غلام ہے؟ اس نے مدینہ یا مکہ والوں میں سے کسی شخص کا بتلایا میں نے پوچھا کیا تیری بکریوں میں دودھ ہے؟ اس نے کہا ہاں میں نے کہا تو دودھ دوہے گا؟ اس نے کہا ہاں! یہ کہہ کر اس نے ایک بکری کو پکڑ لیا میں نے کہا اس کے تھن سے مٹی و نجاست اور بال صاف کرلو اسحاق کہتے ہیں میں نے براء کو دیکھا وہ اپنا ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ پر مار کر جھاڑتے کہ اس طرح اس نے تھن جھاڑ کر صاف کیا اور ایک پیالہ میں دودھ دھو دیا۔ میرے پاس ایک چھاگل تھی میں اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر اپنے ہمراہ رکھتا تھا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے پانی پی سکیں اور وضو کر سکیں۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس آیا اور مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیدار کرنا اچھا نہ معلوم ہوا لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو چکے تھے پھر میں نے دودھ میں تھوڑا سا پانی ڈالا حتیٰ کہ وہ ٹھنڈا ہوگیا اور پھر عرض کیا یا رسول اللہ پی لیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پی لیا میں بہت خوش ہوا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا ابھی کوچ کا وقت نہیں آیا؟ میں نے عرض کیا ہاں! وقت آ گیا چنانچہ آفتاب ڈھل جانے کے بعد ہم نے کوچ کیا اور سراقہ بن مالک ہمارے پیچھے پیچھے چلا جس کو مکہ کے کافروں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں بھیجا تھا اور سو اونٹ مقرر کیا تھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمارا کوئی تعاقب کر رہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم فکر نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سراقہ پر بد دعا کی تو اس کا گھوڑا پیٹ تک مع اس کے زمین میں دھنس گیا زمین کے سخت اور پتھریلے ہونے کا زبیر نے شک کیا ہے۔ سراقہ نے کہا میں جانتا ہوں کہ تم دونوں نے میرے لئے بد دعا کی ہے تم میرے لئے دعا کرو تاکہ میں زمین سے نکل آؤں واللہ میں تمہاری تلاش کرنے والوں کو واپس کر دوں گا۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے لئے دعا کی اور اس نے نجات پائی پھر سراقہ جس کسی سے ملتا تو کہتا میں تلاش کر چکا ہوں غرض جس سے ملتا اس کو واپس کر دیتا ابوبکر کہتے ہیں اس نے اپنا وعدہ پورا کیا۔
Narrated Al-Bara' bin 'Azib:
Abu Bakr came to my father who was at home and purchased a saddle from him. He said to 'Azib. "Tell your son to carry it with me." So I carried it with him and my father followed us so as to take the price (of the saddle). My father said, "O Abu Bakr! Tell me what happened to you on your night journey with Allah's Apostle (during Migration)." He said, "Yes, we travelled the whole night and also the next day till midday. when nobody could be seen on the way ( because of the severe heat) . Then there appeared a long rock having shade beneath it, and the sunshine had not come to it yet. So we dismounted there and I levelled a place and covered it with an animal hide or dry grass for the Prophet to sleep on (for a while). I then said, 'Sleep, O Allah's Apostle, and I will guard you.' So he slept and I went out to guard him. Suddenly I saw a shepherd coming with his sheep to that rock with the same intention we had when we came to it. I asked (him). 'To whom do you belong, O boy?' He replied, 'I belong to a man from Medina or Mecca.' I said, 'Do your sheep have milk?' He said, 'Yes.' I said, 'Will you milk for us?' He said, 'Yes.' He caught hold of a sheep and I asked him to clean its teat from dust, hairs and dirt. (The sub-narrator said that he saw Al-Bara' striking one of his hands with the other, demonstrating how the shepherd removed the dust.) The shepherd milked a little milk in a wooden container and I had a leather container which I carried for the Prophet to drink and perform the ablution from. I went to the Prophet, hating to wake him up, but when I reached there, the Prophet had already awakened; so I poured water over the middle part of the milk container, till the milk was cold. Then I said, 'Drink, O Allah's Apostle!' He drank till I was pleased. Then he asked, 'Has the time for our departure come?' I said, 'Yes.' So we departed after midday. Suraqa bin Malik followed us and I said, 'We have been discovered, O Allah's Apostle!' He said, Don't grieve for Allah is with us.' The Prophet invoked evil on him (i.e. Suraqa) and so the legs of his horse sank into the earth up to its belly. (The subnarrator, Zuhair is not sure whether Abu Bakr said, "(It sank) into solid earth.") Suraqa said, 'I see that you have invoked evil on me. Please invoke good on me, and by Allah, I will cause those who are seeking after you to return.' The Prophet invoked good on him and he was saved. Then, whenever he met somebody on the way, he would say, 'I have looked for him here in vain.' So he caused whomever he met to return. Thus Suraqa fulfilled his promise."