جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 646

زکوة ادا کرنے کی فضلیت

راوی: ابوکریب , محمد بن علاء , وکیع , عباد بن منصور , قاسم بن محمد , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ الصَّدَقَةَ وَيَأْخُذُهَا بِيَمِينِهِ فَيُرَبِّيهَا لِأَحَدِکُمْ کَمَا يُرَبِّي أَحَدُکُمْ مُهْرَهُ حَتَّی إِنَّ اللُّقْمَةَ لَتَصِيرُ مِثْلَ أُحُدٍ وَتَصْدِيقُ ذَلِکَ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَ يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَقَدْ قَالَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَمَا يُشْبِهُ هَذَا مِنْ الرِّوَايَاتِ مِنْ الصِّفَاتِ وَنُزُولِ الرَّبِّ تَبَارَکَ وَتَعَالَی کُلَّ لَيْلَةٍ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا قَالُوا قَدْ تَثْبُتُ الرِّوَايَاتُ فِي هَذَا وَيُؤْمَنُ بِهَا وَلَا يُتَوَهَّمُ وَلَا يُقَالُ کَيْفَ هَکَذَا رُوِيَ عَنْ مَالِکٍ وَسُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ أَنَّهُمْ قَالُوا فِي هَذِهِ الْأَحَادِيثِ أَمِرُّوهَا بِلَا کَيْفٍ وَهَکَذَا قَوْلُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ السُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةِ وَأَمَّا الْجَهْمِيَّةُ فَأَنْکَرَتْ هَذِهِ الرِّوَايَاتِ وَقَالُوا هَذَا تَشْبِيهٌ وَقَدْ ذَکَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ مِنْ کِتَابهِ الْيَدَ وَالسَّمْعَ وَالْبَصَرَ فَتَأَوَّلَتْ الْجَهْمِيَّةُ هَذِهِ الْآيَاتِ فَفَسَّرُوهَا عَلَی غَيْرِ مَا فَسَّرَ أَهْلُ الْعِلْمِ وَقَالُوا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَخْلُقْ آدَمَ بِيَدِهِ وَقَالُوا إِنَّ مَعْنَی الْيَدِ هَاهُنَا الْقُوَّةُ و قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ إِنَّمَا يَکُونُ التَّشْبِيهُ إِذَا قَالَ يَدٌ کَيَدٍ أَوْ مِثْلُ يَدٍ أَوْ سَمْعٌ کَسَمْعٍ أَوْ مِثْلُ سَمْعٍ فَإِذَا قَالَ سَمْعٌ کَسَمْعٍ أَوْ مِثْلُ سَمْعٍ فَهَذَا التَّشْبِيهُ وَأَمَّا إِذَا قَالَ کَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَی يَدٌ وَسَمْعٌ وَبَصَرٌ وَلَا يَقُولُ کَيْفَ وَلَا يَقُولُ مِثْلُ سَمْعٍ وَلَا کَسَمْعٍ فَهَذَا لَا يَکُونُ تَشْبِيهًا وَهُوَ کَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَی فِي کِتَابهِ لَيْسَ کَمِثْلِهِ شَيْئٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ

ابوکریب، محمد بن علاء، وکیع، عباد بن منصور، قاسم بن محمد، ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ صدقے کو قبول کرتا ہے اور داہنے ہاتھ میں لے کر اس کی پرورش کرتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچے کو پالتا ہے یہاں تک کہ ایک لقمہ بڑھتے بڑھتے احد پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے اس کی دلیل قرآن کریم کی یہ آیت ہے (أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ) 9۔ التوبہ : 104) (يَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَيُرْبِي الصَّدَقٰتِ) 2۔ البقرۃ : 276) یعنی وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے صدقات لیتا سود کو مٹاتا اور صدقات کو بڑھاتا ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مثل منقول ہے کئی اہل علم اس اور اس جیسی کئی احادیث جن میں اللہ کی صفات کا ذکر ہے جیسے کہ اللہ کا ہر رات کو دنیا کے آسمان پر اترنا وغیرہ علماء کہتے ہیں کہ ان (کے متعلق) روایات ثابت ہیں ہم ان پر ایمان لاتے ہیں اور وہم میں مبتلا نہیں ہوتے پس یہ نہیں کہا جاتا کہ کیسے؟ اس کی کیفیت کیا ہے وغیرہ وغیرہ اسی طرح مالک بن انس سفیان بن عیینہ اور عبداللہ بن مبارک کا بھی یہی کہنا ہے کہ ان احادیث پر صفات کی کیفیت جانے بغیر ایمان لانا ضروری ہے اہل سنت والجماعت کا یہی قول ہے لیکن جہیمہ ان روایات کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تشبیہ ہے اللہ نے قرآن میں کئی جگہ اپنے ہاتھ وسماعت اور بصیرت کا ذکر کیا ہے جہمیہ ان آیات کی تاویل کرتے ہوئے ایسی تفسیر کرتے ہیں جو علماء نے نہیں کی وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا نہیں کیا پس ان کے نزدیک ہاتھ کے معنی قوت کے ہیں اسحاق بن ابراہیم کہتے ہیں کہ تشبیہ تو اس صورت میں ہے کہ یہ کہا جائے کہ اس کا ہاتھ کسی ہاتھ جیسا یا کسی کے ہاتھ کے مثل ہے یا اس کی سماعت کسی سماعت سے مماثلت رکھتی ہے پس اگر کہا جائے کہ اس کی سماعت فلاں کی سماعت جیسی ہے تو یہ تشبیہ ہے لہذا اگر وہی کہے جو اللہ نے کہا ہے کہ ہاتھ سماعت بصر اور یہ نہ کہے کہ اس کی کیفیت کیا ہے یا اس کی سماعت فلاں کی سماعت کی طرح ہے تو یہ تشبیہ نہیں ہو سکتا اللہ کی یہ صفات اسی طرح ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کے وصف میں فرمادیا کہ (لَيْسَ کَمِثْلِهِ شَيْئٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ) کوئی چیز اس کی مثل نہیں اور وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated that Allah’s Messenger (SAW) said, “Surely Allah accepts sadaqah and causes it to grow for one of you just as one of you looks after his colt till the morsels grow like (mount) Uhud. The confirmation for it is found in the Book of Allah, the Glorious, the Majestic:

And He is (Allah) Who accepts repentance from His servants. (42 : 25) and take the alms (9 : 104)

Allah blots out usury and augments charity (2 :276)

یہ حدیث شیئر کریں