نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی ۔
راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر ہمدانی , وکیع , ابن بشر , اسماعیل , قیس , عبداللہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي وَوَکِيعٌ وَابْنُ بِشْرٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُا کُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ لَنَا نِسَائٌ فَقُلْنَا أَلَا نَسْتَخْصِي فَنَهَانَا عَنْ ذَلِکَ ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَنْکِحَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ إِلَی أَجَلٍ ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَکُمْ وَلَا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
محمد بن عبداللہ بن نمیر ہمدانی، وکیع، ابن بشر، اسماعیل، قیس، حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شرکت کرتے تھے اور ہمارے ساتھ عورتیں نہ ہوتی تھیں ہم نے عرض کیا کیا ہم خصی نہ ہو جائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اس سے روک دیا پھر ہمیں اجازت دی کہ ہم کسی عورت سے کپڑے کے بدلے مقررہ مدت تک کے لئے نکاح کرلیں پھر حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی اے ایمان والو! پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ کرو جنہیں اللہ نے تمہارے لئے حلال کیا ہے اور نہ حد سے تجاوز کرو بے شک اللہ تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
Abdullah (b. Mas'ud) reported: We were on an expedition with Allah's Messenger (may peace be upon him) and we had no women with us. We said: Should we not have ourselves castrated? He (the Holy Prophet) forbade us to do so. He then granted us permission that we should contract temporary marriage for a stipulated period giving her a garment, and 'Abdullah then recited this verse: 'Those who believe do not make unlawful the good things which Allah has made lawful for you, and do not transgress. Allah does not like trangressers" (al-Qur'an, v. 87).