نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی ۔
راوی: حرملہ بن یحیی , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عروہ بن زبیر
و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ قَامَ بِمَکَّةَ فَقَالَ إِنَّ نَاسًا أَعْمَی اللَّهُ قُلُوبَهُمْ کَمَا أَعْمَی أَبْصَارَهُمْ يُفْتُونَ بِالْمُتْعَةِ يُعَرِّضُ بِرَجُلٍ فَنَادَاهُ فَقَالَ إِنَّکَ لَجِلْفٌ جَافٍ فَلَعَمْرِي لَقَدْ کَانَتْ الْمُتْعَةُ تُفْعَلُ عَلَی عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِينَ يُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَجَرِّبْ بِنَفْسِکَ فَوَاللَّهِ لَئِنْ فَعَلْتَهَا لَأَرْجُمَنَّکَ بِأَحْجَارِکَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ بْنِ سَيْفِ اللَّهِ أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ جَالِسٌ عِنْدَ رَجُلٍ جَائَهُ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَاهُ فِي الْمُتْعَةِ فَأَمَرَهُ بِهَا فَقَالَ لَهُ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ مَهْلًا قَالَ مَا هِيَ وَاللَّهِ لَقَدْ فُعِلَتْ فِي عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِينَ قَالَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ إِنَّهَا کَانَتْ رُخْصَةً فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ لِمَنْ اضْطُرَّ إِلَيْهَا کَالْمَيْتَةِ وَالدَّمِ وَلَحْمِ الْخِنْزِيرِ ثُمَّ أَحْکَمَ اللَّهُ الدِّينَ وَنَهَی عَنْهَا قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي رَبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ أَنَّ أَبَاهُ قَالَ قَدْ کُنْتُ اسْتَمْتَعْتُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي عَامِرٍ بِبُرْدَيْنِ أَحْمَرَيْنِ ثُمَّ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُتْعَةِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَسَمِعْتُ رَبِيعَ بْنَ سَبْرَةَ يُحَدِّثُ ذَلِکَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَأَنَا جَالِسٌ
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مکہ میں قیام کیا تو فرمایا کہ لوگوں کے دلوں کو اللہ نے اندھا کر دیا ہے جیسا کہ وہ بینائی سے نابینا ہیں کہ وہ متعہ کا فتویٰ دیتے ہیں اتنے میں ایک آدمی نے انہیں پکارا اور کہا کہ تم کم علم اور نادان ہو میری عمر کی قسم امام المتقین یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں متعہ کیا جاتا تھا تو ان سے ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے) ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تم اپنے آپ پر تجربہ کرلو اللہ کی قسم اگر آپ نے ایسا عمل کیا تو میں تجھے پتھروں سے سنگسار کر دوں گا ابن شہاب نے کہا مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے خبر دی کہ وہ ایک آدمی کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی نے اس سے آکر متعہ کے بارے میں فتویٰ طلب کیا تو اس نے اسے اس کی اجازت دے دی تو اس سے ابن ابی عمرہ انصاری نے کہا ٹھہر جا انہوں نے کہا کیا بات ہے حالانکہ امام المتقین صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایسا کیا گیا ابن ابی عمرہ نے فرمایا کہ یہ رخصت ابتدائے اسلام میں مضطر آدمی کے لئے تھی مردار اور خون اور خنزیر کے گوشت کی طرح پھر اللہ نے دین کو مضبوط کردیا اور متعہ سے منع کردیا ابن شہاب نے کہا مجھے ربیع بن سبرہ الجہنی نے خبر دی ہے اس کے باپ نے کہا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں متعہ کیا تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا ابن شہاب نے کہا کہ میں نے ربیع بن سبرہ کی یہ حدیث عمر بن عبدالعزیز سے بیان کرتے سنا اس حال میں کہ میں وہاں بیٹھا ہوا تھا۔
'Urwa b. Zabair reported that 'Abdullah b. Zubair (Allah be pleased with him) stood up (and delivered an address) in Mecca saying: Allah has made blind the hearts of some people as He has deprived them of eyesight that they give religious verdict in favour of temporary marriage, while he was alluding to a person (Ibn 'Abbas). Ibn Abbas called him and said: You are an uncouth person, devoid of sense. By my life, Mut'a was practised during the lifetime of the leader of the pious (he meant Allah's Messenger, (may peace be upon him), and Ibn Zubair said to him: just do it yourselves, and by Allah, if you do that I will stone you with your stones. Ibn Shihab said Khalid b. Muhajir b. Saifullah informed me: While I was sitting in the company of a person, a person came to him and he asked for a religious verdict about Mut'a and he permitted him to do it. Ibn Abu 'Amrah al-Ansari (Allah be pleased with him) said to him: Be gentle. It was permitted in the early days of Islam, (for one) who was driven to it under the stress of necessity just as (the eating of) carrion and the blood and flesh of swine and then Allah intensified (the commands of) His religion and prohibited it (altogether). Ibn Shihab reported: Rabi' b. Sabra told me that his father (Sabra) said: I contracted temporary marriage with a woman of Banu 'Amir for two cloaks during the lifetime of Allah's Messenger (may peace be upon him) ; then he forbade us to do Mut'a. Ibn Shihab said: I heard Rabi' b. Sabra narrating it to Umar b. 'Abd al-'Aziz and I was sitting there.