مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ آداب سفر کا بیان ۔ حدیث 1032

امیر سفرکو رفقاء سفر کا خادم ہونا چاہئے

راوی:

وعن سهل بن سعد رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " سيد القوم في السفر خادمهم فمن سبقهم بخدمة لم يسبقوه بعمل إلا الشهادة " . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "

اور حضرت سہل بن سعد کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفر میں جماعت (یعنی سفر کرنے والوں ) کا امیر وسردار ان کا خادم ہے ۔ لہذا جو شخص ان (سفر کرنے والوں کی ) خدمت میں سبقت لے گیا اس کے مقابلہ میں کوئی شخص شہادت کے علاوہ اور کسی عمل کے ذریعہ سبقت نہیں لے جا سکتا ۔ (بہیقی)

تشریح :
مطلب یہ ہے کہ امیر و حاکم کو چاہئے کہ وہ قوم کی خدمت کرے ان کے مصالح پر نظر رکھے ان کے ظاہری و باطنی حالات کی رعایت ملحوظ رکھے اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ مراد یہ ہے کہ جو بھی شخص اپنی قوم اور اپنی جماعت کی خدمت میں لگا رہے ۔ تو حقیقت میں وہی شخص کثرت ثواب کی بنا پر اس قوم وجماعت کا سردار ہے اگرچہ دیکھنے میں وہ پوری قوم وجماعت میں کتنی ہی کمتر حیثیت کا کیوں نہ ہو کیونکہ خدمت میں قوم کے علاوہ اور کوئی عمل افضل نہیں الاّ یہ کہ کوئی شخص اللہ کی راہ میں لڑے اور شہادت کا درجہ پائے ۔

یہ حدیث شیئر کریں