مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد میں لڑنے کا بیان ۔ حدیث 1064

غزوہ طائف میں منجنیق کا استعمال

راوی:

عن ثوبان بن يزيد : أن النبي صلى الله عليه و سلم نصب المنجنيق على أهل الطائف . رواه الترمذي مرسلا

اور ثوبان ابن یزید سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل طائف کے مقابلہ پر منجنیق نصب کی ۔ اس روایت کو ترمذی نے بطریق ارسال نقل کیا ہے ۔"

تشریح :
قدیم آلات حرب میں " منجنیق " کی حیثیت آج کل کے گولے پھینکنے والی توپ کی سی تھی ۔چنانچہ یہ ایک ایسی دستی مشین تھی جس سے بڑے بڑے پتھر پھینکے جاتے تھے ۔ بطور خاص جب کسی قلعہ وغیرہ کا محاصرہ کیا جاتا تو اس پر منجنیق کے ذریعہ پتھر برسائے جاتے تھے ۔
" طائف " آج بھی حجاز کا ایک بڑا شہر ہے جو مکہ مکرمہ سے اصلا تو ٤٠۔٤٥ میل کے فاصلہ پر جنوب مشرق میں واقع ہے لیکن ابھی کچھ دنوں پہلے تک وہاں پہنچنے کے لئے ایسا کوئی سیدھا راستہ نہیں تھا جس سے گاڑیاں آ جا سکیں اور پختہ یا خام سڑک ہو ، مکہ مکرمہ سے طائف کے لئے سڑک گئی تھی وہ پہاڑوں کا چکر کھاتی ہوئی جاتی تھی اس لئے یہ راستہ طویل ہو جاتا تھا اس راستہ سے مکہ مکرمہ سے طائف کا فاصلہ ٨٥ میل بتایا جاتا ہے ، اسی راستہ میں منی وعرفات ملتے ہیں اور محققین کے نزدیک یہی وہ راستہ تھا جس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ابتداء میں تبلیغ کی غرض سے طائف تشریف لے گئے تھے ۔
موجودہ طائف سے ڈھائی تین میل کے فاصلے پر جنوب مغرب کی طرف ایک چھوٹی سی بستی " مثناۃ " ہے یہ طائف ہی کا ایک حصہ سمجھی جاتی ہے ، یہ بستی اس جگہ بتائی جاتی ہے جس کے قریب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اصل طائف آباد تھا ۔
یہاں دو باغوں میں دو چھوٹی چھوٹی مسجدیں بنی ہوئی ہیں ان میں سے ایک کو مسجد علی کہتے ہیں اور دوسرے کو مسجد الجعثی ' ان دونوں مسجدوں کے درمیان ایک وادی ہے جو وادی اوج کہلاتی ہے ۔ محققین کا خیال ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ طائف میں طائف کا محاصرہ اسی جگہ فرمایا تھا اور غالبًا یہی وہ جگہ جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منجنیق نصب کی تھی ۔

یہ حدیث شیئر کریں